صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 75
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، وَذَكَرَ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَقَالَ: حَلَفْتُ، أَلَّا أروي عنه شيئا ولا عَنْ خَالِدِ بْنِ مَحْدُوجٍ، وَقَالَ: لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَدِيثٍ، فَحَدَّثَنِي بِهِ، عَنْ بَكْرٍ الْمُزَنِيِّ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ، عَنْ مُوَرِّقٍ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ، عَنِ الْحَسَنِ، وَكَانَ يَنْسُبُهُمَا إِلَى الْكَذِبِ، قَالَ الْحُلْوَانِيُّ، سَمِعْتُ عَبْدَ الصَّمَدِ، وَذَكَرْتُ عِنْدَهُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَنَسَبَهُ إِلَى الْكَذِبِ،
۔ حسن حلوانی نے کہا: میں نے یزید بن ہارون سے سنا، انہوں نے زیاد بن میمون کا ذکر کرتے ہوئے کہا: میں نے حلف اٹھایا ہے کہ میں اس سے اور خالد بن محدوجد سے کبھی روایت نہ کروں گا (اور کہا:) میں زیاد بن میمون سے ملا، اس سے ایک حدیث سنانے کا کہا تو اس نے مجھے وہ حدیث بکرمزنی سے روایت کر کے سنائی، پھر (کچھ عرصے بعد) میں دوبارہ اس کے پاس گیا تو اس نے وہی حدیث مُوَرِّق سے بیان کی، پھر ایک بار اور اس کے پاس گیا تو اس نے وہی حدیث حسن (بصری) سے سنائی۔ وہ (یزید بن ہارون) ان دونوں (زیاد بن میمون اور خالد بن محدوج) کو جھوٹ کی طرف منسوب کرتے تھے۔ حلوانی نے کہا: میں نے عبد الصمد سے حدیث سنی اور ان کے سامنے زیاد بن میمون کا ذکر کیا تو انہوں نے اس کی نسبت جھوٹ کی طرف کی
حسن حلوانیؒ کہتے ہیں، میں نے یزید بن ہارونؒ سے سنا، انہوں نے زیاد بن میمون کا ذکر کر کے کہا: میں نے قسم اٹھائی ہے کہ میں اس سے اور خالد بن محدوج سے کوئی روایت بیان نہیں کروں گا، کیونکہ میں زیاد بن میمون کو ملا، اور اس سے ایک حدیث کے بارے میں پوچھا، تو اس نے مجھے وہ بکر مزنیؒ سے سنائی، پھر میں نے اس کی طرف دوبارہ رجوع کیا، تو اس نے مجھے وہ مورق سے سنا دی، پھر میں اسے سہ بارہ ملا تو، اس نے مجھے وہ حسنؒ سے سنا دی، اور یزید بن ہارونؒ ان دونوں (زیاد، خالد) کو جھوٹا قرار دیتا تھا۔ حلوانیؒ کہتے ہیں: میں نے عبدالصمدؒ کے پاس زیاد بن میمون کا ذکر کیا، تو اس نے کہا: وہ جھوٹا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18980 و 19553)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 75  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
زیادہ بن میمون کو اما م بخاریؒ نے متروک الحدیث قرار دیا ہے،
اور خالد کو امام نسائیؒ وغیرہ نے ضعیف کہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 75