مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1028. حَدِيثُ أَبِي مَالِكٍ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22825
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ مَنْسُوجَةٍ، فِيهَا حَاشِيَتَاهَا، قَالَ سَهْلٌ: وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ؟ قَالُوا: نَعَمْ، هِيَ الشَّمْلَةُ , قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي، فَجِئْتُ بِهَا لِأَكْسُوَكَهَا فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ عَلَيْنَا، وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ، فَجَسَّهَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ رَجُلٌ سَمَّاهُ، فَقَالَ: مَا أَحْسَنَ هَذِهِ الْبُرْدَةَ! اكْسُنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" نَعَمْ" , فَلَمَّا دَخَلَ طَوَاهَا وَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: وَاللَّهِ مَا أَحْسَنْتَ، كُسِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ سَائِلًا! فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي مَا سَأَلْتُهُ لِأَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ" , قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ يَوْمَ مَاتَ".
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بنی ہوئی چادر " جس پر دونوں طرف کناری لگی ہوئی تھی " لے کر آئی (حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو چادر کی وضاحت بھی بتائی) اور کہنے لگی یا رسول اللہ! یہ میں اپنے ہاتھ سے بن کر آپ کے پاس لائی ہوں تاکہ آپ اسے پہن لیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چونکہ ضرورت تھی اس لئے وہ چادر اس سے لے لی، تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر آئے تو وہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر تھی ایک آدمی نے " جس کا نام حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے بتایا تھا " اسے چھو کر دیکھا اور کہنے لگا کہ کیسی عمدہ چادر ہے یا رسول اللہ! یہ مجھے پہننے کے لئے دے دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا، گھر جا کر اسے لپیٹا اور اس آدمی کے پاس اسے بھجوا دیا۔ لوگوں نے اس سے کہا بخدا! تم نے اچھا نہیں کیا یہ چادر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے دی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر تم نے ان سے مانگ لی جب کہ تم جانتے بھی کہ وہ کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے اس نے جواب دیا واللہ میں نے یہ چادر پہننے کے لئے نہیں مانگی بلکہ اس لئے مانگی ہے کہ دم واپسی یہ میرا کفن بنایا جائے چنانچہ جس دن وہ فوت ہوا اس کا کفن وہی چادر تھی۔