صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 81
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: نِعْمَ الرَّجُلُ بَقِيَّةُ، لَوْلَا أَنَّهُ كَانَ يَكْنِي الْأَسَامِيَ وَيُسَمِّي الْكُنَى، كَانَ دَهْرًا يُحَدِّثُنَا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْوُحَاظِيِّ، فَنَظَرْنَا فَإِذَا هُوَ وَعَبْدُ الْقُدُّوسِ،
اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، کہا: میں نے عبد اللہ کے اصحاب (شاگردوں) میں سے ایک سے سنا، کہا: ابن مبارک نے فرمایا: بقیہ اچھا آدمی ہے اگر یہ نہ ہوتا کہ وہ ناموں کو کنیتوں سے بدل دیتا ہے اور کنیتوں کو ناموں سے۔ وہ ایک زمانے تک ہمیں ابو سعید وحاظی سے روایتیں سناتا رہا، ہم نے اچھی طرح غور کیا تو وہ عبد القدوس نکلا۔
عبداللہ بن مبارکؒ فرماتے ہیں: بقیہؒ اچھا آدمی تھا، اگر وہ ناموں کی جگہ کنیت اور کنیت کی جگہ نام نہ لیتا۔ ایک عرصہ تک وہ ہمیں ابو سعید وحاظی سے روایت سناتا رہا، جب ہم نے غور و فکر کیا تو معلوم ہوا وہ عبدالقدوس ہے (جو ضعیف راوی ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18930)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 81  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض لوگ راویوں کا عیب چھپانے کےلیے،
اگر وہ نام سے معروف ہوں تو ان کی روایت کنیت بدل کر کر دیتے،
اور اگر کنیت سے معروف ہوں،
تو اس کا نام لینا شروع کر دیتے،
مقصد یہ ہوتا کہ ان کے ضعف کا پتہ نہ چل سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 81