صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ -- مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 87
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق الطَّالَقَانِيّ َ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ، يَقُولُ: لَوْ خُيِّرْتُ بَيْنَ أَنْ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ، وَبَيْنَ أَنْ أَلْقَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَرَّرٍ، لَاخْتَرْتُ أَنْ أَلْقَاهُ، ثُمَّ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ كَانَتْ بَعْرَةٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهُ،
ابو اسحاق طالقانی کہتے ہیں: میں نے عبد اللہ بن مبارک سے سنا، کہہ رہے تھے: (ایک وقت تھا) اگر مجھے اختیار دیا جاتا کہ جنت میں داخل ہوں یا عبد اللہ بن محرر سے ملوں تو میں اس کا انتخاب کرتا کہ پہلے میں اس سے مل لوں پھر جنت میں جاؤں گا، پھر جب میں نے اسے دیکھ لیا تو اس کے مقابلے میں ایک مینگنی بھی مجھے زیادہ محبوب تھی۔ طالقانی کہتے ہیں: میں نے عبد اللہ بن مبارک سے سنا، کہہ رہے تھے: (ایک وقت تھا) اگر مجھے اختیار دیا جاتا کہ جنت میں داخل ہوں یا عبد اللہ بن محرر سے ملوں تو میں اس کا انتخاب کرتا کہ پہلے میں اس سے مل لوں پھر جنت میں جاؤں گا، پھر جب میں نے اسے دیکھ لیا تو اس کے مقابلے میں ایک مینگنی بھی مجھے زیادہ محبوب تھی۔
حضرت ابنِ مبارکؒ کہتے ہیں: مجھے عبداللہ بن محرر سے ملنے کا اس قدر اشتیاق تھا، کہ اگر مجھے یہ اختیار دیا جاتا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ یا عبداللہ بن محرر سے مل لو، تو میں یہ پسند کرتا کہ پہلے اس سے ملوں پھر جنت میں داخل ہوں۔ لیکن جب میں نے اس کو دیکھا تو میرے نزدیک مینگنی کی اس سے زیادہ قدر تھی۔ (یعنی جب اس قدر شوق اور عقیدت کے بعد ملاقات کا موقع ملا، تو وہ انتہائی نکمّا نکلا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18932)» ‏‏‏‏