مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1032. حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22950
حَدَّثَنَا أَبو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا بشِيرُ بنُ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " تَعَلَّمُوا سُورَةَ، فَإِنَّ أَخْذَهَا برَكَةٌ، وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ، وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبطَلَةُ"، قَالَ: ثُمَّ مَكَثَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ:" تَعَلَّمُوا سُورَةَ عِمْرَانَ، فَإِنَّهُمَا الزَّهْرَاوَانِ يُظِلَّانِ صَاحِبهُمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ، أَوْ غَيَايَتَانِ، أَوْ فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ، وَإِنَّ الْقُرْآنَ يَلْقَى صَاحِبهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يَنْشَقُّ عَنْهُ قَبرُهُ كَالرَّجُلِ الشَّاحِب، فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ تَعْرِفُنِي؟ فَيَقُولُ: مَا أَعْرِفُكَ، فَيَقُولُ: أَنَا صَاحِبكَ الْقُرْآنُ الَّذِي أَظْمَأْتُكَ فِي الْهَوَاجِرِ، وَأَسْهَرْتُ لَيْلَكَ، وَإِنَّ كُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَاءِ تِجَارَتِهِ، وَإِنَّكَ الْيَوْمَ مِنْ وَرَاءِ كُلِّ تِجَارَةٍ، فَيُعْطَى الْمُلْكَ بيَمِينِهِ، وَالْخُلْدَ بشِمَالِهِ، وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ، وَيُكْسَى وَالِدَاهُ حُلَّتَيْنِ لَا يُقَوَّمُ لَهُمَا أَهْلُ الدُّنْيَا، فَيَقُولَانِ: بمَ كُسِينَا هَذِهِ؟ فَيُقَالُ: بأَخْذِ وَلَدِكُمَا الْقُرْآنَ، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ: اقْرَأْ، وَاصْعَدْ فِي دَرَجَةِ الْجَنَّةِ وَغُرَفِهَا، فَهُوَ فِي صُعُودٍ مَا دَامَ يَقْرَأُ، هَذًّا كَانَ، أَوْ تَرْتِيلًا" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران دونوں کو سیکھو کیونکہ یہ دونوں روشن سورتیں اپنے پڑھنے والوں پر قیامت کے دن بادلوں سائبانوں یا پرندوں کی دو ٹولیوں کی صورت میں سایہ کریں گی اور قیامت کے دن جب انسان کی قبر شق ہوگی تو قرآن اپنے پڑھنے والے سے " جو لاغر آدمی کی طرح ہوگا ملے گا اور اس سے پوچھے گا کہ کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا کہ میں تمہیں نہیں پہچانتا، قرآن کہے گا کہ میں تمہارا وہی ساتھی قرآن ہوں جس نے تمہیں سخت گرم دو پہروں میں پیاسا رکھا اور راتوں کو جگایا ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہوتا ہے آج بھی اپنی تجارت کے پیچھے ہوگے چنانچہ اس کے دائیں ہاتھ میں حکومت اور بائیں ہاتھ میں دوام دے دیا جائے گا اور اس کے سر پر وقار کا تاج رکھاجائے گا اور اس کے والدین کو ایسے جوڑے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی ادا نہ کرسکیں گے اس کے والدین پوچھیں گے کہ ہمیں یہ لباس کس بنا پر پہنایا جا رہا ہے؟ تو جواب دیا جائے گا کہ تمہارے بچے کے قرآن حاصل کرنے کی برکت سے پھر اس سے کہا جائے کا کہ قرآن پڑھنا اور جنت کے درجات اور بالاخانوں پر چڑھنا شروع کردو چنانچہ جب تک وہ پڑھتا رہے گا چڑھتا رہے گا خواہ تیزی کے ساتھ پڑھے یا ٹھہر ٹھہر کر۔