مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1032. حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22952
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بنُ عُمَرَ ، أَخْبرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: خَرَجَ برَيْدَةُ عِشَاءً، فَلَقِيَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا صَوْتُ رَجُلٍ يَقْرَأُ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُرَاهُ مُرَائِيًا؟"، فَأَسْكَتَ برَيْدَةُ، فَإِذَا رَجُلٌ يَدْعُو، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بيَدِهِ، أو قال: والذي نفس محمد بيده، لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ باسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بهِ أَجَاب"، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْقَابلَةِ خَرَجَ برَيْدَةُ عِشَاءً، فَلَقِيَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا صَوْتُ الرَّجُلِ يَقْرَأُ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَقُولُهُ مُرَائيًا؟"، فَقَالَ برَيْدَةُ: أَتَقُولُهُ مُرائيًا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا، بلْ مُؤْمِنٌ مُنِيب، لَا، بلْ مُؤْمِنٌ مُنِيب"، فَإِذَا الْأَشْعَرِيُّ يَقْرَأُ بصَوْتٍ لَهُ فِي جَانِب الْمَسْجِدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْأَشْعَرِيَّ، أَوْ إِنَّ عَبدَ اللَّهِ بنَ قَيْسٍ، أُعْطِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ دَاوُدَ"، فَقُلْتُ: أَلَا أُخْبرُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بلَى، فَأَخْبرْهُ"، فَأَخْبرْتُهُ، فَقَالَ: أَنْتَ لِي صَدِيقٌ، أَخْبرْتَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بحَدِيثٍ .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ رات کو نکلے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور مسجد میں داخل ہوگئے اچانک اس آدمی کی تلاوت قرآن کی آواز آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ بریدہ رضی اللہ عنہ خاموش رہے وہ آدمی یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اکیلا ہے بےنیاز ہے اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کا واسطہ دے کر سوال کیا ہے کہ جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور عطا فرماتا ہے اور جب دعا کی جائے تو ضرور قبول فرماتا ہے۔ اگلی رات حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ پھر عشاء کے بعد نکلے اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر مسجد میں داخل ہوگئے اور اسی طرح ایک آدمی کے قرآن پڑھنے کی آواز آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ بریدہ رضی اللہ عنہ نے عرض یا رسول اللہ! کیا آپ اسے ریاکار سمجھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا نہیں بلکہ یہ رجوع کرنے والا اور مومن ہے یہ آواز حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی تھی جو مسجد کے ایک کونے میں قرآن پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اشعری کو حضرت داؤد علیہ السلام کے خوبصورت لہجوں میں سے ایک لہجہ دیا گیا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں انہیں یہ بات بتا نہ دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں بتادو چنانچہ میں نے انہیں یہ بات بتادی وہ کہنے لگے کہ آپ میرے دوست ہیں کہ آپ نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بتائی۔