مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1033. أَحَادِيثُ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 23141
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي عَمْرُو بنُ يَحْيَى بنِ عُمَارَةَ بنِ أَبي حَسَنٍ ، حَدَّثَتْنِي مَرْيَمُ ابنَةُ إِيَاسِ بنِ الْبكَيْرِ صَاحِب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ بعْضِ أَزْوَاجِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ:" أَعِنْدَكِ ذَرِيرَةٌ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، فَدَعَا بهَا، فَوَضَعَهَا عَلَى بثْرَةٍ بيْنَ أَصَابعِ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ مُطْفِئَ الْكَبيرِ، وَمُكَبرَ الصَّغِيرِ، أَطْفِهَا عَنِّي" , فَطُفِئَتْ .
حضرت ایاس بن بکیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی زوجہ محترمہ کے یہاں تشریف لے گئے اور ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس " ذریرہ " نامی خوشبو ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منگوایا اور اپنے پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پھنسیوں پر لگانے لگے پھر یہ دعا کی اے بڑے کو بجھانے والے اور چھوٹے کو بڑا کرنے والے اللہ! اس پھنسی کو دور فرما چناچہ وہ پھنسیاں دور ہوگئیں۔