مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 23255
حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بنِ وَهْب ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، حَدَّثَنَا: " أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوب الرِّجَالِ، ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ، فَعَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ"، ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ، فَقَالَ:" يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ، فَتُقْبضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ، كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ تَرَاهُ مُنْتَبرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ"، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ حَصًى فَدَحْرَجَهُ عَلَى رِجْلِه، قال:" َفَيُصْبحُ النَّاسُ يَتَبايَعُونَ لَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّى يُقَالَ: إِنَّ فِي بنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا، حَتَّى يُقَالَ لِلرَّجُلِ: مَا أَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ وَأَعْقَلَهُ! وَمَا فِي قَلْبهِ حَبةٌ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ" ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبالِي أَيَّكُمْ بايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ، وَلَئِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبايِعَ مِنْكُمْ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا..
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دو حدیثیں بیان کی ہیں جن میں سے ایک میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت کے اٹھ جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک آدمی سوئے گا تو اس کے دل سے امانت کو نکال لیا جائے گا اور وہ صرف ایک نقطے کے برابر اس کے دل میں باقی رہ جائے گی پھر جب دوبارہ سوئے گا تو اس کے دل سے باقی ماندہ امانت بھی نکال لی جائے گی اور وہ ایسے رہ جائے گی جیسے کسی شخص کے پاؤں پر کوئی چھالا پڑگیا ہو اور تم اس پر کوئی انگارہ ڈال دو تو تمہیں پھولا ہوا نظر آئے گا لیکن اس میں کچھ نہیں ہوتا پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کچھ کنکریاں لے کر اسے اپنے پاؤں پر لڑھکا کر دیکھایا۔ اس کے بعد لوگ ایک دوسرے سے خریدوفروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت ادا کرنے والا نہیں ہوگا حتیٰ کہ یوں کہا جایا کرے گا کہ بنو فلاں میں ایک امانت دار آدمی رہتا ہے اسی طرح یوں کہا جائے گا کہ وہ کتنا مضبوط ظرف والا اور عقلمند ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہوگا اور مجھ پر ایک زمانہ ایسا گذرا ہے کہ جب میں کسی سے بھی خریدوفروخت کرنے میں کوئی پرواہ نہ کرتا تھا کیونکہ وہ مسلمان ہوتا تو وہ اپنے دین کی بنیاد پر اسے واپس لوٹا دیتا تھا اور اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتا تو وہ اپنے گورنر کی بنیاد پر واپس کردیتا تھا لیکن اب تو میں صرف فلاں فلاں آدمی سے ہی خریدوفروخت کرتا ہوں۔