مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 23384
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَبدِ الْمَلِكِ بنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبعِيِّ بنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا مَاتَ فَدَخَلَ الْجَنَّةَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا كُنْتَ تَعْمَلُ؟ قَالَ: فَإِمَّا ذَكَرَ وَإِمَّا ذُكِّرَ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُبايِعُ النَّاسَ، فَكُنْتُ أُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، وَأَتَجَوَّزُ فِي السِّكَّةِ، أَوْ فِي النَّقْدِ، فَغُفِرَ لَهُ" . فَقَالَ أَبو مَسْعُودٍ : وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پہلے زمانے میں ایک آدمی کے پاس ملک الموت روح قبض کرنے کے لئے آئے تو اس سے پوچھا کہ تو نے کبھی کوئی نیکی بھی کی ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس نے کہا غور کرلو اس نے کہا کہ اور تو مجھے کوئی نیکی معلوم نہیں البتہ میں لوگوں کے ساتھ تجارت کرتا تھا اس میں تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا اور اس سے درگذر کرلیتا تھا اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے اس پر بھی ان کی تائید کی۔