مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 23440
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا أَبو مَالِكٍ ، عَنْ رِبعِيِّ بنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ , أَنَّهُ قَدِمَ مِنْ عِنْدِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ يَسْأَلُ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ؟ قَالُوا: نَحْنُ سَمِعْنَاهُ، قَالَ: لَعَلَّكُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ؟ قَالُوا: أَجَلْ، قَالَ: لَسْتُ عَنْ تِلْكَ أَسْأَلُ، تِلْكَ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ، وَلَكِنْ أَيُّكُمْ سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتَنِ الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبحْرِ؟ قَالَ: فَأَسْكَتَ الْقَوْمُ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِيَّايَ يُرِيدُ، قَالَ: قُلْتُ: أَنَا ذَاكَ، قَالَ: أَنْتَ لِلَّهِ أَبوكَ! قَالَ: قُلْتُ: " تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوب عَرْضَ الْحَصِيرِ، فَأَيُّ قَلْب أَنْكَرَهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ بيْضَاءُ، وَأَيُّ قَلْب أَبشَرَ بهَا نُكِتَتْ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، حَتَّى تَصِيرَ الْقُلُوب عَلَى قَلْبيْنِ أَبيَضُ مِثْلُ الصَّفَا، لَا يَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتْ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ، وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبدٌّ كَالْكُوزِ مُجَخِّيًا وَأَمَالَ كَفَّهُ لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا إِلَّا مَا أُشْرِب مِنْ هَوَاهُ"، وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ بيْنَهُ وَبيْنَهَا بابا مُغْلَقًا، يُوشِكُ أَنْ يُكْسَرَ كَسْرًا، قَالَ عُمَرُ: كَسْرًا لَا أَبا لَكَ! قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَوْ أَنَّهُ فُتِحَ كَانَ لَعَلَّهُ أَنْ يُعَادَ فَيُغْلَقَ، قَالَ: قُلْتُ: لَا بلْ كَسْرًا، قَالَ: وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ ذَلِكَ الْباب رَجُلٌ يُقْتَلُ أَوْ يَمُوتُ، حَدِيثًا لَيْسَ بالْأَغَالِيطِ .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے آئے ان کا کہنا ہے کل گذشتہ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کس نے فتنوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ ہم سب ہی نے سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا شاید تم وہ فتنہ سمجھ رہے ہو جو آدمی کے اہل خانہ اور مال سے متعلق ہوتا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا جی ہاں! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا اس کا کفارہ تو نماز روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں ان فتنوں کے بارے تم میں سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنا ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائیں گے؟ اس پر لوگ خاموش ہوگئے اور میں سمجھ گیا کہ اس کا جواب وہ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں چناچہ میں نے عرض کیا کہ میں نے وہ ارشاد سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا یقینا تم نے ہی سنا ہوگا میں نے عرض کیا کہ دلوں کے سامنے فتنوں کو اس طرح پیش کیا جائے گا جیسے چٹائی کو پیش کیا جائے جو دل ان سے نامانوس ہوگا اس پر ایک سفید نقطہ پڑجائے گا اور جو دل اس کی طرف مائل ہوجائے گا اس پر ایک کالا دھبہ پڑجائے گا حتیٰ کہ دلوں کی دو صورتیں ہوجائیں گی ایک تو ایسا سفید جیسے چاندی اسے کوئی فتنہ " جب تک آسمان و زمین رہیں گے " نقصان نہ پہنچا سکے گا اور دوسرا ایسا کالا سیاہ جیسے کوئی شخص کٹورے کو اوندھا دے اور ہتھیلی پھیلا دے ایسا شخص کسی نیکی کو نیکی اور کسی گناہ کو گناہ نہیں سمجھے گا سوائے اسی چیز کے جس کی طرف اس کی خواہش کا میلان ہو۔