مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1080. حَدِيثُ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23634
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي الْحُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ يَقُولُ: حَدِّثُونِي عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ لَمْ يُصَلِّ قَطُّ، فَإِذَا لَمْ يَعْرِفْهُ النَّاسُ سَأَلُوهُ مَنْ هُوَ؟ فَيَقُولُ: أُصَيْرِمُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَمْرُو بْنُ ثَابِتِ بْنِ وَقْشٍ، قَالَ الْحُصَيْنُ: فَقُلْتُ لِمَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ : كَيْفَ كَانَ شَأْنُ الْأُصَيْرِمِ؟ قَالَ: كَانَ يَأْبَى الْإِسْلَامَ عَلَى قَوْمِهِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ، بَدَا لَهُ الْإِسْلَامُ فَأَسْلَمَ فَأَخَذَ سَيْفَهُ فَغَدَا حَتَّى أَتَى الْقَوْمَ فَدَخَلَ فِي عُرْضِ النَّاسِ، فَقَاتَلَ حَتَّى أَثْبَتَتْهُ الْجِرَاحَةُ، قَالَ: فَبَيْنَمَا رِجَالُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَلْتَمِسُونَ قَتْلَاهُمْ فِي الْمَعْرَكَةِ إِذَا هُمْ بِهِ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ إِنَّ هَذَا لَلْأُصَيْرِمُ وَمَا جَاءَ؟! لَقَدْ تَرَكْنَاهُ وَإِنَّهُ لَمُنْكِرٌ هَذَا الْحَدِيثَ، فَسَأَلُوهُ مَا جَاءَ بِهِ؟ قَالُوا: مَا جَاءَ بِكَ يَا عَمْرُو، أَحَرْبًا عَلَى قَوْمِكَ أَوْ رَغْبَةً فِي الْإِسْلَامِ؟ قَالَ: بَلْ رَغْبَةً فِي الْإِسْلَامِ، آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وأَسْلَمْتُ، ثُمَّ أَخَذْتُ سَيْفِي فَغَدَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَاتَلْتُ حَتَّى أَصَابَنِي مَا أَصَابَنِي، قَالَ: ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ أَنْ مَاتَ فِي أَيْدِيهِمْ، فَذَكَرُوهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ لوگوں سے پوچھا کہ ایک ایسے آدمی کے متعلق بتاؤ جو جنت میں داخل ہوگا حالانکہ اس نے نماز بھی نہیں پڑھی لوگ جب اسے شناخت نہ کرسکے تو انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ وہ کون ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اصیرم جس کا تعلق بنو عبدالاشہل سے تھا اور اس کا نام عمرو بن ثابت بن وقش تھا حصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اصیرم کا کیا واقعہ ہوا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ اپنی قوم کے سامنے اسلام لانے سے انکار کرتا تھا غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جبل احد کی طرف ہوئے تو اسے اسلام کی طرف رغبت ہوئی اور اس نے اسلام قبول کرلیا پھر تلوار پکڑی اور روانہ ہوگیا۔
وہ لوگوں کے پاس پہنچا اور لوگوں کی صفوں میں گھس گیا اور اس بےجگری سے لڑا کہ بالآخر زخمی ہو کر گرپڑا بنو عبدالاشہل کے لوگ جب اپنے مقتولوں کو تلاش کر رہے تھے تو انہیں میدان جنگ میں وہ بھی پڑا نظر آیا وہ کہنے لگے کہ واللہ یہ تو اصیرم ہے لیکن یہ یہاں کیسے آگیا؟ جب ہم اسے چھوڑ کر آئے تھے تو اس وقت تک یہ اس دین کا منکر تھا پھر انہوں نے اس سے پوچھا کہ عمرو! تم یہاں کیسے آگئے؟ اپنی قوم کا دفاع کرنے کے لئے یا اسلام کی کشش کی وجہ سے؟ اس نے کہا کہ اسلام کی کشش کی وجہ سے میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آیا اور میں مسلمان ہوگیا پھر اپنی تلوار پکڑی اور روانہ ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد میں شرکت کی اب جو مجھے زخم لگنے تھے وہ لگ گئے تھوڑی دیر میں وہ ان کے ہاتھوں میں دم توڑ گیا لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اہل جنت میں سے ہے۔