مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1095. حَدِيثُ الْمُسَيَّبِ بْنِ حَزْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23674
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، فَقَالَ:" أَيْ عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ بِهَا لَكَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟! قَالَ: فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى قَالَ آخِرَ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ"، فَنَزَلَتْ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ سورة التوبة آية 113 قَالَ: َونَزَلَتْ فِيهِ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56 .
حضرت مسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب خواجہ ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے ان کے پاس اس وقت ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ موجود تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چچاجان! لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیجئے یہ ایک ایسا کلمہ ہوگا جس کے ذریعے میں اللہ کے یہاں آپ کے لئے حجت پکڑ سکوں گا ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ کہنے لگے کہ اے ابوطالب! کیا تم عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے؟ وہ دونوں مسلسل یہی کہتے رہے حتیٰ کہ ابوطالب کے منہ سے آخری کلمہ جو نکلا وہ یہ تھا کہ میں عبدالمطلب کے دین پر قائم ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک مجھے منع نہیں کیا جاتا میں آپ کے حق میں بخشش کی دعا کرتا رہوں گا پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ " پیغمبر اور اہل ایمان کے لئے مشرکین کے حق میں بخشش کی دعا کرنا مناسب نہیں ہے اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہوں نیز یہ آیت نازل ہوئی کہ جسے آپ چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے۔ "