مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -- 0
1127. حَدِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23864
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، فَحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُنْتُ غُلَامًا لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَكَانَ الْإِسْلَامُ قَدْ دَخَلَنَا، فَأَسْلَمْتُ وَأَسْلَمَتْ أُمُّ الْفَضْلِ، وَكَانَ الْعَبَّاسُ قَدْ أَسْلَمَ، وَلَكِنَّهُ كَانَ يَهَابُ قَوْمَهُ فَكَانَ يَكْتُمُ إِسْلَامَهُ، وَكَانَ أَبُو لَهَبٍ عَدُوُّ اللَّهِ قَدْ تَخَلَّفَ عَنْ بَدْرٍ، وَبَعَثَ مَكَانَهُ الْعَاصَ بْنَ هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، وَكَذَلِكَ كَانُوا صَنَعُوا، لَمْ يَتَخَلَّفْ رَجُلٌ إِلَّا بَعَثَ مَكَانَهُ رَجُلًا، فَلَمَّا جَاءَنَا الْخَيْرُ كَبَتَهُ اللَّهُ وَأَخْزَاهُ، وَوَجَدْنَا أَنْفُسَنَا قُوَّةً، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَمِنْ هَذَا الْمَوْضُوعِ فِي كِتَابِ يَعْقُوبَ مُرْسَلٌ لَيْسَ فِيهِ إِسْنَادٌ، وَقَالَ فِيهِ: أَخُو بَنِي سَالِمِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: وَكَانَ فِي الْأُسَارَى أَبُو وَدَاعَةَ بْنُ صُبَيْرَةَ السَّهْمِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لَهُ بِمَكَّةَ ابْنًا كَيِّسًا تَاجِرًا، ذَا مَالٍ، لَكَأَنَّكُمْ بِهِ قَدْ جَاءَنِي فِي فِدَاءِ أَبِيهِ"، وَقَدْ قَالَتْ قُرَيْشٌ: لَا تَعْجَلُوا بِفِدَاءِ أُسَارَاكُمْ، لَا يَتَأَرَّبُ عَلَيْكُمْ مُحَمَّدٌ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَ الْمُطَّلِبُ بْنُ أَبِي وَدَاعَةَ: صَدَقْتُمْ فَافْعَلُوا، وَانْسَلَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ، وَأَخَذَ أَبَاهُ بِأَرْبَعَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ، فَانْطَلَقَ بِهِ، وَقَدِمَ مِكْرَزُ بْنُ حَفْصِ بْنِ الْأَخْيَفِ فِي فِدَاءِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَكَانَ الَّذِي أَسَرَهُ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ أَخُو بَنِي مَالِكِ بْنِ عَوْفٍ .
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء میں حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ غلام تھے، اسلام ہمارے گھر میں داخل ہوچکا تھا اور میں اور ام الفضل اسلام قبول کرچکے تھے اسلام تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بھی قبول کرلیا تھا لیکن اپنی قوم کے خوف سے اسے چھپا کر رکھتے تھے ابو الہب دشمن اللہ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوسکا تھا اور اس نے اپنی جگہ عاص بن ہشام کو بھیج دیا تھا کیونکہ لوگوں میں یہی رواج تھا کہ اگر کوئی آدمی جنگ میں شریک نہ ہوتا تو اپنے بدلے کسی دوسرے آدمی کو بھیج دیتا تھا، پھر جب ہمارے پاس فتح بدر کی خوشخبری پہنچی تو اللہ نے ابولہب کو ذلیل و رسوا کردیا اور ہمیں اپنے اندر طاقت کا احساس ہوا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث کا تسلسل یعقوب کی کتاب میں مرسلاً اس طرح مذکور ہے کہ غزوہ بدر کے قیدیوں میں ابو وداعہ بن صبیرہ سہمی نام کا ایک آدمی بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکہ مکرمہ میں اس کا ایک بیٹا ہے جو بڑا ہوشیار اور تاجر اور مال والا ہے، عنقریب تم اسے دیکھو گے کہ وہ میرے پاس اپنے باپ کا فدیہ دینے کے لئے آئے گا حالانکہ اس وقت قریش نے یہ اعلان کردیا تھا کہ اپنے قیدیوں کا فدیہ دینے میں جلد بازی سے کام نہ لینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھی انہیں تم سے جدا نہ رکھ سکیں گے ابو وداعہ کے بیٹے مطلب نے بھی کہا کہ آپ صحیح کہتے ہیں ایسا ہی کریں لیکن رات ہوئی تو وہ چپکے سے مکہ مکرمہ سے کھسکا اور مدینہ منورہ پہنچ کر چار ہزار درہم کے بدلے اپنے باپ کو چھڑایا اور اسے لے کر روانہ ہوگیا اسی طرح مکرز بن حفص بھی سہیل بن عمرو کا فدیہ لے کر آیا تھا یہ وہی تھا جسے حضرت مالک بن دخش رضی اللہ عنہ جن کا تعلق بنو مالک بن عوف سے تھا نے گرفتار کیا تھا۔