صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
102. بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الْعِشَاءِ:
باب: نماز عشاء میں قرآت کا بیان۔
حدیث نمبر: 769
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، سَمِعَ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ: وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ فِي الْعِشَاءِ، وَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْهُ أَوْ قِرَاءَةً".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مسعر بن کدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عدی بن ثابت نے کہا۔ انہوں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عشاء میں «والتين والزيتون‏» پڑھتے سنا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اچھی آواز یا اچھی قرآت والا کسی کو نہیں پایا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1221  
´سفر کی نماز میں قرآت مختصر کرنے کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے آپ نے ہمیں عشاء پڑھائی اور دونوں رکعتوں میں سے کسی ایک رکعت میں «والتين والزيتون» پڑھی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1221]
1221۔ اردو حاشیہ:
امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کے احوال کا خاص خیال رکھے ایسے ہی سفر میں نماز کی قرأت کو مختصر رکھنا مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1221   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:769  
769. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو نماز عشاء میں ﴿وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ ﴿١﴾ ) پڑھتے سنا اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ خوش الحان یا اچھا پڑھنے والا کوئی نہیں سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:769]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ (حدیث: 767)
پہلے گزر چکی ہے۔
اس میں وضاحت ہے کہ یہ دورانِ سفر کا واقعہ ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں:
آیا رسول اللہ ﷺ نے سورۂ والتین کو نماز عشاء کی پہلی رکعت میں تلاوت کیا تھا یا دوسری رکعت میں؟ یا اسے دونوں رکعات میں پڑھا؟ یعنی دوسری رکعت میں بھی اس کا اعادہ کیا، اگر کوئی دوسری سورت پڑھی تو وہ کون سی تھی؟ مجھے اس کا استحضار نہیں تھا یہاں تک میں نے علامہ ابو علی ابن السکن کی تالیف "کتاب الصحابة" دیکھی۔
اس میں زرعہ بن خلیفہ ؓ کے حالات میں لکھا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے علاقے یمامہ میں رسول اللہ ﷺ کا تذکرہ سنا تو آپ کے پاس مدینہ منورہ میں حاضر ہوئے۔
آپ نے ہم پر اسلام پیش کیا تو ہم مسلمان ہو گئے۔
اس وقت آپ نے نماز میں ﴿وَالتِّينِ﴾ اور ﴿إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ﴾ کی تلاوت فرمائی۔
اگر حضرت براء بن عازب ؓ کی تعین کردہ نماز عشاء یہی ہے تو ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس نماز کی پہلی رکعت میں ﴿وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ﴾ اور دوسری رکعت میں سورۂ قدر کی تلاوت فرمائی ہو۔
لیکن حضرت براء بن عازب کی صراحت کے مطابق یہ واقعہ دوران سفر میں پیش آیا جبکہ حضرت زرعہ بن خلیفہ کا واقعہ مدینہ منورہ میں پیش آیا ہے۔
والله أعلم (2)
حافظ ابن حجر ؒ نے اس مقام پر لکھا ہے کہ ہم اس حدیث کی تشریح کتاب التوحید کے آخر میں کریں گے۔
لیکن کتاب سجود القرآن اور کتاب التوحید میں لکھا ہے کہ اس حدیث کی تشریح کتاب الصلاة میں گزرچکی ہے۔
(فتح الباري: 911/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 769