مسند احمد
مسند النساء -- 0
1170. حَدِيثُ السَّيِّدَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا الفهرس الفرعى
0
حدیث نمبر: 24090
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: بَلْ السَّامُ عَلَيْكُمْ وَاللَّعْنَةُ، قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ"، قَالَتْ: أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ:" فَقَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السامُ عَلیکَ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہا! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَ عَلیکمُ (تم پر ہی موت طاری ہو)۔