مسند احمد
مسند النساء -- 0
1170. حَدِيثُ السَّيِّدَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا الفهرس الفرعى
0
حدیث نمبر: 24316
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَى وَيُحِبُّ الْعَسَلَ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ دَارَ عَلَى نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَكْثَرَ مِمَّا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ، فَقِيلَ لِي: أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةَ عَسَلٍ، فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ، فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَوْدَةَ، وَقُلْتُ: إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ، فَقُولِي لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلْتَ مَغَافِرَ؟ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ لَا، فَقُولِي لَهُ: مَا هَذِهِ الرِّيحُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ رِيحٌ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ: سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ، فَقُولِي لَهُ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ، وَسَأَقُولُ لَهُ ذَلِكَ، فَقُولِي لَهُ: أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى سَوْدَةَ، قَالَتْ سَوْدَةُ: وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ كِدْتُ أَنْ أُبَادِئَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي: وَإِنَّهُ لَعَلَى الْبَابِ فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلْتَ مَغَافِرَ؟ قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ؟ قَالَ:" سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ"، قُلْتُ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ، قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى صَفِيَّةَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَسْقِيكَ مِنْهُ؟ قَالَ:" لَا حَاجَةَ لِي بِهِ"، قَالَ: تَقُولُ سَوْدَةُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ، قُلْتُ لَهَا: اسْكُتِي .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھی چیزیں اور شہد محبوب تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ نماز عصر کے بعد اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس چکر لگاتے تھے اور انہیں اپنا قرب عطا فرماتے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو معمول سے زیادہ وقت تک ان کے پاس رکے رہے، میں نے اس کے متعلق پوچھ گچھ کی تو مجھے معلوم ہوا کہ حفصہ کو ان کی قوم کی ایک عورت نے شہد کا ایک برتن ہدیہ میں بھیجا ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ شہد پلایا ہے (جس کی وجہ سے انہیں تاخیر ہوئی) میں نے دل میں سوچا کہ واللہ میں ایک تدبیر کروں گی، چنانچہ میں نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہ سے اس واقعے کا تذکرہ کیا اور ان سے کہلایا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں اور تمہارے قریب ہوں تو تم ان سے کہہ دینا یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر (ایک خاص قسم کا گوند جس میں بدبو ہوتی ہے) کھایا ہے؟ وہ کہیں گے کہ نہیں، تم ان سے کہنا کہ پھر یہ بدبو آپ کے منہ سے کیسی آرہی ہے؟ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بدبو سے بہت سخت نفرت ہے، اس لئے وہ کہہ دیں گے کہ مجھے حفصہ نے شہد پلایا ہے، تم ان سے کہہ دینا کہ شاید شہد کی مکھی اس کے درخت پر بیٹھ گئی ہوگی، میں بھی ان سے یہی کہوں گی اور صفیہ! تم بھی ان سے یہی کہنا۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لائے تو وہ کہتی ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تمہارے خوف سے میں یہ بات اسی وقت کہنے لگی تھی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابھی دروازے پر ہی تھے، بہر حال! جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم قریب آئے تو میں نے حسب پروگرام وہی بات کہہ دی اور وہی سوال جواب ہوئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی یہیں کہا، پھر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی کہا، پھر جب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں آپ کو شہد نہ پلاؤں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کی طلب نہیں ہورہی، اس پر حضرت سودہ رضی اللہ عنہ نے کہا سبحان اللہ! اللہ کی قسم! ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کو چھڑادیا، میں نے ان سے کہا کہ تم تو خاموش رہو۔