مسند احمد
مسند النساء -- 0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 24768
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي، كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوْقَ الْوَفْرَةِ، وَدُونَ الْجُمَّةِ، وَايْمُ اللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِي، إِنْ كَانَ لَيَمُرُّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ، مَا يُوقَدُ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَارٍ إِلَّا أَنْ يَكُونَ اللُّحَيْمُ، وَمَا هُوَ إِلَّا الْأَسْوَدَانِ الْمَاءُ وَالتَّمْرُ، إِلَّا أَنَّ حَوْلَنَا أَهْلَ دُورٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، جَزَاهُمْ اللَّهُ خَيْرًا فِي الْحَدِيثِ وَالْقَدِيمِ، فَكُلُّ يَوْمٍ يَبْعَثُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَزِيرَةِ شَاتِهِمْ، يَعْنِي: فَيَنَالُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ اللَّبَنِ، وَلَقَدْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا قَرِيبٌ مِنْ شَطْرِ شَعِيرٍ، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ لَا يَفْنَى، فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ، فَلَيْتَنِي لَمْ أَكُنْ كِلْتُهُ، وَايْمُ اللَّهِ لَأَنْ كَانَ ضِجَاعُهُ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهُ لِيفٌ . وقَالَ الْهَاشِمِيُّ: بِغَزِيرَةِ شَاتِهِمْ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَّا ضِجَاعُهُ.
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا بھانجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کانوں کی لو سے کچھ زیادہ اور بڑے بالوں سے کم تھے، واللہ اے بھانجے! آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بعض اوقات ایک ایک مہینہ اس طرح گذر جاتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا بہت گوشت آجائے اور ہمارے گذارے کے لئے صرف دو ہی چیزیں ہوتی تھیں، یعنی پانی اور کھجور، البتہ ہمارے آس پاس انصار کے کچھ گھرانے آباد تھے اور جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو الماری میں اتنا بھی کھانا نہ تھا جسے کوئی جگر رکھنے والا کھا سکے، صرف تھوڑے سے جو کے دانے تھے، لیکن میں انہیں ایک طویل عرصے تک کھاتی رہی تاہم وہ ختم نہ ہوئے، ایک دن میں نے انہیں ناپ لیا اور وہ ختم ہوگئے، کاش! میں نے انہیں ماپا نہ ہوتا اور واللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔