مسند احمد
مسند النساء -- 0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 24851
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ نَاسٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ:" عَلَيْكُمْ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ: عَلَيْكُمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَلَعْنَةُ اللَّاعِنِينَ، قَالُوا: مَا كَانَ أَبُوكِ فَحَّاشًا، فَلَمَّا خَرَجُوا، قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَمَلَكِ عَلَى مَا صَنَعْتِ؟" قَالَتْ: أَمَا سَمِعْتَ مَا قَالُوا؟ قَالَ: " فَمَا رَأَيْتِينِي قُلْتُ: عَلَيْكُمْ، إِنَّهُ يُصِيبُهُمْ مَا أَقُولُ لَهُمْ، وَلَا يُصِيبُنِي مَا قَالُوا لِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السام علیک کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علیکم یہ سن کر حضرت عائشہ نے فرمایا کہ تم پر ہی اللہ کی اور لعنت کرنے والوں کی لعنت طاری ہو، اس پر وہ یہودی کہنے لگے کہ تمہارے والد تو اس طرح کی گفتگو نہیں کرتے، جب وہ چلے گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَعَلَیکُم (تم پر ہی موت طاری ہو) میں جو کہوں گا وہ انہیں جا پہنچے گا لیکن جو وہ کہیں گے، وہ مجھے نہیں پہنچے گا۔