مسند احمد
مسند النساء -- 0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 24870
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَهُ: يَا ابْنَ أُخْتِي، لَقَدْ رَأَيْتُ مِنْ تَعْظِيمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّهُ أَمْرًا عَجِيبًا، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَأْخُذُهُ الْخَاصِرَةُ، فَيَشْتَدُّ بِهِ جِدًّا، فَكُنَّا نَقُولُ: أَخَذَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِرْقُ الْكِلْيَةِ لَا نَهْتَدِي أَنْ نَقُولَ: الْخَاصِرَةَ، ثُمَّ أَخَذَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَاشْتَدَّتْ بِهِ جِدًّا حَتَّى أُغْمِيَ عَلَيْهِ، وَخِفْنَا عَلَيْهِ، وَفَزِعَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَظَنَنَّا أَنَّ بِهِ ذَاتَ الْجَنْبِ، فَلَدَدْنَاهُ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَفَاقَ فَعَرَفَ أَنَّهُ قَدْ لُدَّ، وَوَجَدَ أَثَرَ اللَّدُودِ، فَقَالَ: " ظَنَنْتُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَلَّطَهَا عَلَيَّ، مَا كَانَ اللَّهُ يُسَلِّطُهَا عَلَيَّ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ، إِلَّا عَمِّي". فَرَأَيْتُهُمْ يَلُدُّونَهُمْ رَجُلًا رَجُلًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَمَنْ فِي الْبَيْتِ يَوْمَئِذٍ، فَتَذْكُرُ فَضْلَهُمْ، فَلُدَّ الرِّجَالُ أَجْمَعُونَ، وَبَلَغَ اللَّدُودُ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلُدِدْنَ امْرَأَةً امْرَأَةً، حَتَّى بَلَغَ اللَّدُودُ امْرَأَةً مِنَّا، قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ: لَا أَعْلَمُهَا إِلَّا مَيْمُونَةَ، قَالَ: وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ أُمُّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: إِنِّي وَاللَّهِ صَائِمَةٌ، فَقُلْنَا: بِئْسَمَا ظَنَنْتِ أَنْ نَتْرُكَكِ، وَقَدْ أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَلَدَدْنَاهَا وَاللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِي، وَإِنَّهَا لَصَائِمَةٌ .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا اے بھانجے! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچا کی تعظیم کرتے ہوئے، اس دوران ایک تعجب خیز چیز دیکھی ہے اور وہ یہ کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوکھ میں درد ہوتا اور بہت شدید ہوجاتا، ہم سمجھتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عرق النساء کی شکایت ہے، ہمیں یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ اس عارضے کو " خاصرہ " کہتے ہیں، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ درد شروع ہوا اور اتنا شدید ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بےہوشی طاری ہوگئی، ہمیں اندیشے ستانے لگے، لوگ بھی خوفزدہ ہوگئے اور ہمارے خیال کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو " ذات الجنب " کی شکایت تھی، چنانچہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں دوا ٹپکا دی۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ کیفیت ختم ہوئی اور طبیعت کچھ سنبھلی تو آپ کو اندازہ ہوگیا کہ ان کے منہ میں دوا ٹپکائی گئی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اثر محسوس کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا خیال یہ ہے کہ اللہ نے مجھ پر اس بیماری کو مسلط کیا ہے، حالا ن کہ اللہ اسے مجھ پر کبھی بھی مسلط نہیں کرے گا، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، گھر میں میرے چچا کے علاوہ کوئی آدمی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، چنانچہ میں نے دیکھا کہ ان سب کے منہ میں ایک ایک مرد کو لے کر دواڈالی گئی، پھر حضرت عائشہ نے اس موقع پر گھر میں موجود افراد کی فضیلت کا ذکر کیا اور فرمایا جب تمام مردوں کے منہ میں دوا ڈالی جا چکی اور ازواج مطہرات کی باری آئی تو ایک ایک عورت کے منہ میں دوا ڈالی گئی، فرمایا تم کیا سمجھتی ہو کہ ہم تمہیں چھوڑ دیں گے؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم دلائی اور ہم نے ان کے منہ میں بھی دوا ڈال دی جبکہ اے بھانجے! واللہ وہ روزے سے تھیں۔