مسند احمد
مسند النساء -- 0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 24906
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَى إِلَّا أَنَّمَا هُوَ الْحَجُّ، فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، فَطَافَ وَلَمْ يَحْلِلْ، وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَطَافَ مَنْ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، وَحَاضَتْ هِيَ، فَقَضَيْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَرْجِعُ أَصْحَابُكَ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجٍّ؟ فَقَالَ: " أَمَا كُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا؟" قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ:" انْطَلِقِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا". قَالَتْ: وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ، فَقَالَ:" عَقْرَى أَوْ حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَتْ: بَلَى. قَالَ:" لَا بَأْسَ، فَانْفِرِي". قَالَتْ: فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدْلِجًا، وَهُوَ مُصْعِدٌ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهِمْ، أَوْ هُوَ مُنْهَبِطٌ عَلَيْهِمْ، وَأَنَا مُصْعِدَةٌ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا لیکن احرام نہیں کھولا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہدی کا جانور تھا، آپ کی ازواج مطہرات اور صحابہ نے بھی طواف وسعی کی اور ان تمام لوگوں نے احرام کھول لیا جن کے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا۔ حضرت عائشہ ایام سے تھیں، ہم لوگ اپنے مناسک حج ادا کرکے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تھے تو کیا تم نے ان دونوں میں طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جاؤ اور عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کر آؤ اور فلاں جگہ پر آکر ہم سے ملنا۔ اسی دوران حضرت صفیہ کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی، یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اتر رہے تھے اور میں اوپر چڑھ رہی تھی۔