صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
106. بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ السُّورَتَيْنِ فِي الرَّكْعَةِ:
باب: ایک رکعت میں دو سورتیں ایک ساتھ پڑھنا۔
وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ وَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ بِهَا لَهُمْ فِي الصَّلَاةِ مِمَّا يَقْرَأُ بِهِ افْتَتَحَ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ سورة الإخلاص آية 1حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا ثُمَّ يَقْرَأُ سُورَةً أُخْرَى مَعَهَا، وَكَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا: إِنَّكَ تَفْتَتِحُ بِهَذِهِ السُّورَةِ ثُمَّ لَا تَرَى أَنَّهَا تُجْزِئُكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِأُخْرَى، فَإِمَّا تَقْرَأُ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِأُخْرَى، فَقَالَ: مَا أَنَا بِتَارِكِهَا إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِذَلِكَ فَعَلْتُ وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ وَكَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْ أَفْضَلِهِمْ وَكَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ، فَلَمَّا أَتَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: يَا فُلَانُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَفْعَلَ مَا يَأْمُرُكَ بِهِ أَصْحَابُكَ وَمَا يَحْمِلُكَ عَلَى لُزُومِ هَذِهِ السُّورَةِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَقَالَ: إِنِّي أُحِبُّهَا، فَقَالَ: حُبُّكَ إِيَّاهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ ‏‏.‏
عبیداللہ بن عمر نے ثابت رضی اللہ عنہ سے انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ انصار میں سے ایک شخص (کلثوم بن ہدم) قباء کی مسجد میں لوگوں کی امامت کیا کرتا تھا۔ وہ جب بھی کوئی سورۃ (سورۃ فاتحہ کے بعد) شروع کرتا تو پہلے «قل هو الله أحد‏» پڑھ لیتا۔ پھر کوئی دوسری سورۃ پڑھتا۔ ہر رکعت میں اس کا یہی عمل تھا۔ اس کے ساتھیوں نے اس سلسلے میں اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ تم پہلے یہ سورۃ پڑھتے ہو اور صرف اسی کو کافی خیال نہیں کرتے بلکہ دوسری سورۃ بھی (اس کے ساتھ) ضرور پڑھتے ہو۔ یا تو تمہیں صرف اسی کو پڑھنا چاہئے ورنہ اسے چھوڑ دینا چاہئے اور بجائے اس کے کوئی دوسری سورۃ پڑھنی چاہئے۔ اس شخص نے کہا کہ میں اسے نہیں چھوڑ سکتا اب اگر تمہیں پسند ہے کہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں تو برابر پڑھتا رہوں گا ورنہ میں نماز پڑھانا چھوڑ دوں گا۔ لوگ سمجھتے تھے کہ یہ ان سب سے افضل ہیں اس لیے وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے علاوہ کوئی اور شخص نماز پڑھائے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان لوگوں نے آپ کو واقعہ کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا کر پوچھا کہ اے فلاں! تمہارے ساتھی جس طرح کہتے ہیں اس پر عمل کرنے سے تم کو کون سی رکاوٹ ہے اور ہر رکعت میں اس سورۃ کو ضروری قرار دے لینے کا سبب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں اس سورۃ سے محبت رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سورۃ کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی۔