مسند احمد
مسند النساء -- 0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25174
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اجْتَمَعْت أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلْنَ فَاطِمَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ لَهَا: قُولِي لَهُ: إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ نِسَاءَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُحِبِّينِي؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَحِبِّيهَا". فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ، فَأَخْبَرَتْهُنَّ مَا قَالَ لَهَا، فَقُلْنَ: إِنَّكِ لَمْ تَصْنَعِي شَيْئًا، فَارْجِعِي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبَدًا قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَتْ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا، فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ: هِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ، وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيَّ تَشْتُمُنِي، فَجَعَلْتُ أُرَاقِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ إِلَى طَرْفِهِ، هَلْ يَأْذَنُ لِي فِي أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا، فَلَمْ يَتَكَلَّمْ، قَالَتْ: فَشَتَمَتْنِي حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا، فَاسْتَقْبَلْتُهَا، فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ أَفْحَمْتُهَا، قَالَتْ: فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ" . قَالَتْ عَائِشَةُ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً خَيْرًا مِنْهَا، وَأَكْثَرَ صَدَقَةً، وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَأَبْذَلَ لِنَفْسِهَا فِي كُلِّ شَيْءٍ يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ زَيْنَبَ، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ غَرْبٍ حَدٍّ كَانَ فِيهَا، تُوشِكُ مِنْهَا الْفِيئَةَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج مطہرات نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی چادر میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کی معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیاری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق فرمایا کہ پھر ان سے بھی محبت کرو، یہ سن کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کھڑی ہوئیں اور واپس چلی گئیں اور ازواج مطہرات کو اپنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہونے والی گفتگو بتادی، جسے سن کر انہوں نے کہا آپ ہمارا کوئی کام نہ کرسکیں، آپ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جایئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے کہا واللہ اب میں اس سے معاملے میں ان سے بھی بات نہیں کروں گی۔ پھر ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ کو بھیجا، انہوں نے اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے مجھ پر حملے شروع کر دئیے (طعنے) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی رہی کہ کیا وہ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینا شروع کیا اور اس وقت تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک انہیں خاموش نہیں کرادیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران مسکراتے رہے، پھر فرمایا یہ ہے بھی تو ابوبکر کی بیٹی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ سے اچھی، کثرت سے صدقہ کرنے والی، صلہ رحمی کرنے والی اور اللہ کی ہر عبادت میں اپنے آپ کو گھلانے والی کوئی عورت نہیں دیکھی، البتہ سوکن کی تیزی ایک الگ چیز ہے جس میں وہ برابری کے قریب آتی تھیں۔