صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
46. باب بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ إِسْبَالِ الإِزَارِ وَالْمَنِّ بِالْعَطِيَّةِ وَتَنْفِيقِ السِّلْعَةِ بِالْحَلِفِ وَبَيَانِ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ:
باب: ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے، احسان جتلانے، اور جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے کے سخت حرمت کا بیان، اور ان تین قسم کے لوگوں کا بیان جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔
حدیث نمبر: 299
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُرَاهُ مَرْفُوعًا، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ، عَلَى مَالِ مُسْلِمٍ فَاقْتَطَعَهُ، وَبَاقِي حَدِيثِهِ نَحْوُ حَدِيثِ الأَعْمَشِ.
عمرو نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی (انہوں (ابو صالح) نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ) نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی) آپ نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے اللہ بات کرےگا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، ایک آدمی جس نے عصر کے بعد مسلمان کے مال کے لیے قسم اٹھائی اور اس کا حق مار لیا۔ حدیث کاباقی حصہ اعمش کی حدیث جیسا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: تین شخص ہیں، اللہ ان سے بات نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے، ایک آدمی جس نے مسلمان کا مال دبانے کے لیے عصر کے بعد قسم اٹھائی (اور اس کا مال دبا لیا) حدیث کا باقی حصہ اعمش کی حدیث جیسا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((المساقاة)) الشرب، باب: من رای ان صاحب الحوض والقرية أحق بمائه برقم (2240) وفي التوحيد، باب: قول الله تعالي: ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ، إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ برقم (7008) انظر ((التحفة)) برقم (12855)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 299  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
اقْتَطَعَ،
قَطْعٌ:
سے ہے،
مار لینا،
کاٹ لینا یعنی دبا لینا۔
فوائد ومسائل:
دوسروں کے مال پر قبضہ کرنا اور اس کے لیے جھوٹی قسم کھانا انتہائی شدید جرم ہے اور آج کل (قبضہ گروپوں)
کا انحصار اسی حرکت پر ہے،
بلکہ اس کے ساتھ اورجرائم بھی جمع ہوجاتے ہیں۔
(دھونس،
دھاندلی اور اسلحہ کا استعمال)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 299