مسند احمد
مسند النساء -- 0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25506
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ السَّدُوسِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: صَلَّى مُعَاوِيَةُ بِالنَّاسِ الْعَصْرَ فَالْتَفَتَ، فَإِذَا أُنَاسٌ يُصَلُّونَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَدَخَلَ وَدَخَلَ عَلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَوْسَعَ لَهُ مُعَاوِيَةُ عَلَى السَّرِيرِ، فَجَلَسَ مَعَهُ، قَالَ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي رَأَيْتُ النَّاسَ يُصَلُّونَهَا، وَلَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا وَلَا أَمَرَ بِهَا؟ قَالَ: ذَاكَ مَا يُفْتِيهِمْ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَسَلَّمَ، فَجَلَسَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي تَأْمُرُ النَّاسَ يُصَلُّونَهَا لَمْ نَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا وَلَا أَمَرَ بِهَا؟ قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا عِنْدَهَا فِي بَيْتِهَا، قَالَ: فَأَمَرَنِي مُعَاوِيَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ، أَنْ نَأْتِيَ عَائِشَةَ فَنَسْأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهَا بِمَا أَخْبَرَ ابْنُ الزُّبَيْرِ عَنْهَا؟ فَقَالَتْ: لَمْ يَحْفَظْ ابْنُ الزُّبَيْرِ، إِنَّمَا حَدَّثْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى هَذِهِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي، فَسَأَلْتُهُ، قُلْتُ: إِنَّكَ صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهِمَا؟ قَالَ:" إِنَّهُ كَانَ أَتَانِي شَيْءٌ، فَشُغِلْتُ فِي قِسْمَتِهِ، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَأَتَانِي بِلَالٌ، فَنَادَانِي بِالصَّلَاةِ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَحْبِسَ النَّاسَ فَصَلَّيْتُهُمَا" . قَالَ: فَرَجَعْتُ فَأَخْبَرْتُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: أَلَيْسَ قَدْ صَلَّاهُمَا؟ فَلَا نَدَعُهُمَا، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: لَا تَزَالُ مُخَالِفًا أَبَدًا.
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، نماز کے بعد انہوں نے کچھ لوگوں کو نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا، وہ اندر چلے گئے، اسی اثناء میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس پہنچ گئے جن کے ہمراہ میں بھی تھا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں ساتھ تخت پر بٹھایا اور ان سے پوچھا کہ یہ کیسی نماز ہے جو میں نے لوگوں کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ جبکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نہ اس کا حکم دیتے ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اس کا فتویٰ دیتے ہیں، اتنے میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے ابن زبیر! آپ نے یہ دو رکعتیں کس سے اخذ کی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کے متعلق مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں یہ نماز پڑھی ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ کے پاس ایک قاصد بھیج کر پوچھا کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی دو رکعتیں ہیں؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ ابن زبیر صحیح طرح یاد نہیں رکھ سکے، میں نے انہیں یہ بتایا تھا کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے یہاں عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھی تھیں۔ اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسیم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑ نا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے؟ واللہ میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ ہمیشہ مخالفت ہی کرنا۔