مسند احمد
مسند النساء -- 0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25650
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ تَبَنَّى سَالِمًا وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ ابْنَهُ، وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ سورة الأحزاب آية 5 فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ، فَمَوْلًى وَأَخٌ فِي الدِّينِ، فَجَاءَتْ سَهْلَةُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا، يَأْوِي مَعِي وَمَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ وَيَرَانِي فُضُلًا، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ مَا قَدْ عَلِمْتَ؟ فَقَالَ: " أَرْضِعِيهِ خَمْسَ رَضَعَاتٍ" . فَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهِ مِنَ الرَّضَاعَةِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے سالم کو " جو ایک انصاری خاتون کے آزاد کردہ غلام تھے " اپنا منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو بنا لیا تھا، زمانہ جاہلیت میں لوگ منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹے کی طرح سمجھتے تھے اور اسے وراثت کا حق دار بھی قرار دیتے تھے، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی انہیں ان کے اباؤ و اجداد کی طرف منسوب کر کے بلایا کرو، یہی بات اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف پر مبنی ہے اگر تمہیں ان کے باپ کا نام معلوم نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور آزاد کردہ غلام ہیں۔ اس کے بعد لوگ انہیں ان کے باپ کے نام سے پکارنے لگے جس کے باپ کا نام معلوم نہ ہوتا وہ دینی بھائی اور موالی میں شمار ہوتا، اسی پس منظر میں ایک دن حضرت سہلہ رضی اللہ عنہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پانچ گھونٹ اپنا دودھ پلاؤ چنانچہ اس کے بعد سالم رضی اللہ عنہ ان کے رضاعی بیٹے جیسے بن گئے۔