صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کے احکام و مسائل
74. باب الإِسْرَاءِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَوَاتِ وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آسمانوں پر تشریف لے جانا (یعنی معراج) اور نمازوں کا فرض ہونا۔
حدیث نمبر: 424
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد وتقاربا في اللفظ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبد، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حِينَ أُسْرِيَ بِي، لَقِيتُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ، قَالَ: مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ، كَأَنَّهُ مِنَ رِجَالِ شَنُوءَةَ، قَالَ: وَلَقِيتُ عِيسَى، فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَبْعَةٌ أَحْمَرُ، كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي حَمَّامًا، قَالَ: وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ، قَالَ: فَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ فِي أَحَدِهِمَا لَبَنٌ، وَفِي الآخَرِ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ، فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقَالَ: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ، أَمَّا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مجھے اسراء کروایا گیا تو میں موسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملا (آپ نےان کا حلیہ بیان کیا: میرا خیال ہے آپ نے فرمایا:) وہ ایک مضطرب (کچھ لمبے اور پھر پتلے) مرد ہیں، لٹکتے بالوں والے، جیسے وہ قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ہوں (اور آپ نے فرمایا:) میری ملاقات عیسیٰ رضی اللہ عنہ سے ہوئی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان فرمایا:) وہ میانہ قامت، سرخ رنگ کے تھے گویا ابھی دیماس (یعنی حمام) سے نکلے ہیں۔ اور فرمایا: میں ابراہیم رضی اللہ عنہ سے ملا، ان کی اولاد میں سے میں ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ہوں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی، مجھ سے کہا گیا: ان میں سے جو چاہیں لے لیں۔ میں نے دودھ لیا اور اسے پی لیا، (جبریل رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ کو فطرت کی راہ پر چلایا گیا ہے (یا آپ نے فطرت کو پا لیا ہے) اگر آپ شراب پی لیتے تو آپ کی امت راستے سے ہٹ جاتی۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس وقت مجھے اسراء کروایا گیا، میں موسیٰؑ سے ملا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کیفیت بیان کی۔ میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک مرد ہیں، کم گوشت، بالوں میں کنگھی کی ہوئی، گویا کہ وہ شنوءہ کے لوگوں میں سے ہیں۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری ملاقات عیسیٰؑ سے ہوئی اور آپ نے ان کا حلیہ بیان فرمایا: کہ وہ درمیانہ قد، سرخ رنگ تھے، گویا ابھی حمام سے نکلے ہیں (یعنی: بالکل تروتازہ تھے) ہشاش بشاش تھے۔ اور فرمایا: میں ابراہیم ؑ کو ملا اور میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس دو برتن لائے گئے۔ ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی۔ مجھے کہا گیا: ان میں سے جو چاہو لے لو، تو میں نے دودھ لے کر اسے پی لیا۔ فرشتہ نے کہا: تمھاری رہنمائی فطرت کی طرف کی گئی یا تم فطرت تک پہنچ گئے ہو۔ اگر آپ شراب کو لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى احاديث الانبياء، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ ﴾، ﴿ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًا ﴾ برقم (3394) وفي باب قول الله: ﴿ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا ﴾ برقم (3437) وفي الاشربة، باب: قول الله تعالى: ﴿ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ مختصراً برقم (5576) والترمذى في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة بنى اسرائيل برقم (3130) وقال: حديث حسن صحيح انظر ((التحفة)) برقم (13270)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3394  
´واقعہ معراج `
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رَأَيْتُ مُوسَى وَإِذَا هُوَ رَجُلٌ ضَرْبٌ رَجِلٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کی کیفیت بیان کی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوا کہ میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ ایک دبلے پتلے سیدھے بالوں والے آدمی ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3394]

تخريج الحديث:
[106۔ البخاري فى: 60 كتاب الأنبياء: 24 باب قول الله وهل اتاك حديث موسيٰ 3394۔ مسلم 168] ط
لغوی توضیح:
«ضَرْبٌ» دبلے پتلے۔
«رَجِلٌ» سیدھے بالوں والے۔
«دِيْمَاس» غسل خانہ۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 106   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3130  
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (معراج کی رات) جب مجھے آسمان پر لے جایا گیا تو میری ملاقات موسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، آپ نے ان کا حلیہ بتایا اور میرا گمان یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: موسیٰ لمبے قد والے تھے: ہلکے پھلکے روغن آمیز سر کے بال تھے، شنوءۃ قوم کے لوگوں میں سے لگتے تھے، آپ نے فرمایا: میری ملاقات عیسیٰ (علیہ السلام) سے بھی ہوئی، آپ نے ان کا بھی وصف بیان کیا، فرمایا: عیسیٰ درمیانے قد کے سرخ (سفید) رنگ کے تھے، ایسا لگتا تھا گویا ابھی دیماس (غسل خانہ) سے نہا دھو کر نکل ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3130]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی تباہی وبربادی کا شکار ہوتی اس لیے کہ شراب کا خاصہ ہی یہی ہے۔
(مؤلف نے ان احادیث کو اسراء اورمعراج کی مناسبت کی وجہ سے ذکر کیا جن کا بیان اس باب کے شروع میں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3130   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 424  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
مُضْطَرِبٌ:
ضرب سے ماخوذ ہے،
کم گوشت،
دبلے پتلے۔
(2)
رَجِلُ الرَّأْسِ:
بالوں کو کنگھی کی ہوئی۔
(3)
دِيمَاسٌ:
دَمْسٌ سے مشتق ہے،
جس کا معنی ہوتا ہے،
خاک میں چھپانا،
دیماس کا معنی ہے،
حمام،
ترخانہ،
قبر،
مراد چہرے کی تروتازگی اور شادابی ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں حضرت عیسیٰؑ کو احمر (سرخ)
کہا گیا ہے،
اور ابن عباسؓ کی روایت میں "إلَیٰ الْحُمْرَةِ وَالْبَیَاضِ" (سرخ وسفید)
کہا گیا،
گویا سفید سرخی مائل ہوگا،
اس لیے بعض جگہ آدم گندمی رنگ قرار دیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 424