مسند احمد
مسند النساء -- 0
1176. حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 26697
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ بِمِنًى، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ، فَلْيَقُلْ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي، فَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا" , فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُهَا، فَجَعَلْتُ كُلَّمَا بَلَغْتُ وَأَبْدِلْنِي بِهَا خَيْرًا مِنْهَا، قُلْتُ فِي نَفْسِي وَمَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، ثُمَّ قُلْتُهَا , فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، بَعَثَ إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ يَخْطُبُهَا، فَلَمْ تَزَوَّجْهُ، فَبَعَثَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَخْطُبُهَا عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: أَخْبِرْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى، وَأَنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ، وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِي شَاهِدًا , فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ:" ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَقُلْ لَهَا: أَمَّا قَوْلُكِ إِنِّي امْرَأَةٌ غَيْرَى، فَأَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَيُذْهِبُ غَيْرَتَكِ، وَأَمَّا قَوْلُكِ: إِنِّي امْرَأَةٌ مُصْبِيَةٌ، فَسَتُكْفَيْنَ صِبْيَانَكِ، وَأَمَّا قَوْلُكِ: إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدًا، فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَوْلِيَائِكِ شَاهِدٌ وَلَا غَائِبٌ يَكْرَهُ ذَلِكَ" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرلے کہ اے اللہ! مجھے اس مصیبت پر اجرعطا فرما اور مجھے اس کا بہترین نعم البدل عطاء فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت پر اجر فرمائے گا اور اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا جب میرے شوہر ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتا ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت کی قوت دی اور میں نے یہ دعاء پڑھ لی، عدت گزرنے کے بعد حضرات ابوبکر اور عمر نے باری باری پیغام نکاح بھیجا لیکن انہوں نے حامی نہ بھری، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر کو ان کے پاس اپنے لئے پیغام نکاح دے کر بھیجا انہوں نے عرض کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیجئے کہ میں بہت غیور عورت ہوں، میرے بچے بھی ہیں اور میرا تو کوئی ولی بھی یہاں موجود نہیں ہے، حضرت عمر نے آ کر یہ باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتادیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان سے جا کر کہہ دو کہ میں اللہ سے دعا کردوں گا اور تمہاری غیرت دور ہو جائیگی باقی رہے بچے تو تم ان کی کفایت کرتی رہنا اور باقی رہا ولی تو تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا۔