صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
118. بَابُ وَضْعِ الأَكُفِّ عَلَى الرُّكَبِ فِي الرُّكُوعِ:
باب: اس بارے میں کہ رکوع میں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنا۔
وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ فِي أَصْحَابِهِ: أَمْكَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ.
‏‏‏‏ اور ابوحمید نے اپنے ساتھیوں کے سامنے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر جمائے۔
حدیث نمبر: 790
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْب أَبِي فَطَبَّقْتُ بَيْنَ كَفَّيَّ ثُمَّ وَضَعْتُهُمَا بَيْنَ فَخِذَيَّ، فَنَهَانِي أَبِي وَقَالَ: كُنَّا نَفْعَلُهُ فَنُهِينَا عَنْهُ وَأُمِرْنَا أَنْ نَضَعَ أَيْدِينَا عَلَى الرُّكَبِ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ابویعفور اکبر سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مصعب بن سعد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد کے پہلو میں نماز پڑھی اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ اس پر میرے باپ نے مجھے ٹوکا اور فرمایا کہ ہم بھی پہلے اسی طرح کرتے تھے۔ لیکن بعد میں اس سے روک دئیے گئے اور حکم ہوا کہ ہم اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 790  
790. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ اپنے بھائی (حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ) کے پہلو میں نماز پڑھی تو میں نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر اپنی رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ مجھے میرے والد نے اس فعل سے منع فرمایا اور کہا کہ ہم پہلے ایسا کیا کرتے تھے پھر ہمیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ (دوران رکوع میں) اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھا کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:790]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے رکوع میں دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ملا کر دونوں رانوں کے بیچ میں رکھنا منقول ہے۔
حضرت امام بخاری ؒ نے یہ باب لاکر اشارہ فرمایا کہ یہ حکم منسوخ ہو گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 790   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:790  
790. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ اپنے بھائی (حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ) کے پہلو میں نماز پڑھی تو میں نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر اپنی رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ مجھے میرے والد نے اس فعل سے منع فرمایا اور کہا کہ ہم پہلے ایسا کیا کرتے تھے پھر ہمیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ (دوران رکوع میں) اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھا کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:790]
حدیث حاشیہ:
(1)
سنن دارمی میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے بیٹوں نے نماز پڑھی تو رکوع کے وقت انہوں نے اپنے ہاتھوں کو اپنی رانوں کے درمیان رکھا۔
حضرت مصعب نے جب اس طرح نماز پڑھی تو ان کے باپ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے ان کے ہاتھوں پر مارا، پھر حقیقتِ حال کی وضاحت فرمائی۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مصعب نے یہ طریقۂ نماز حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے بیٹوں سے سیکھا اور بیٹوں نے اپنے والد گرامی حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے حاصل کیا۔
(2)
امام ترمذی ؒ لکھتے ہیں کہ تطبیق اب منسوخ ہو چکی ہے۔
اہل علم کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نہیں۔
شاید حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کو اس کا نسخ نہ پہنچا ہو۔
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:
سنت یہ ہے کہ بحالت رکوع ہاتھوں سے گھٹنوں کو پکڑا جائے۔
بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ تطبیق یہود کا فعل ہے اور ابتدا میں رسول اللہ ﷺ کو یہود کی موافقت پسند تھی، بعد میں اس سے منع کر دیا گیا۔
(فتح الباري: 355/2)
ممکن ہے کہ پہلے پہلے تطبیق کا فعل یہود کی موافقت کرتے ہوئے کیا ہو، اس کے بعد جب مخالفت کا حکم ہوا تو اس سے منع کر دیا گیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 790