مسند احمد
مسند النساء -- 0
1187. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 26937
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ، وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوكٍ، وَلَا شَيْءٍ غَيْرَ فَرَسِهِ , قَالَتْ: فَكُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ، وَأَكْفِيهِ مَئُونَتَهُ، وَأَسُوسُهُ، وَأَدُقُّ النَّوَى لِنَاضِحِهِ، أَعْلِبُ، وَأَسْتَقِي الْمَاءَ، وَأَخْرُزُ غَرْبَهُ، وَأَعْجِنُ، وَلَمْ أَكُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ، فَكَانَ يَخْبِزُ لِي جَارَاتٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَكُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ، وَكُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي، وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ , قَالَتْ: فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَى عَلَى رَأْسِي، فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَدَعَانِي , ثُمَّ قَالَ:" إِخْ إِخْ"، لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ , قَالَتْ: فَاسْتَحَيْتُ أَنْ أَسِيرَ مَعَ الرِّجَالِ، وَذَكَرْتُ الزُّبَيْرَ وَغَيْرَتَهُ، قَالَتْ: وَكَانَ أَغْيَرَ النَّاسِ، فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي قَدْ اسْتَحَيْتُ، فَمَضَى، وَجِئْتُ الزُّبَيْرَ، فَقُلْتُ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِي النَّوَى، وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَأَنَاخَ لِأَرْكَبَ مَعَهُ، فَاسْتَحَيْتُ، وَعَرَفْتُ غَيْرَتَكَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَحَمْلُكِ النَّوَى أَشَدُّ عَلَيَّ مِنْ رُكُوبِكِ مَعَهُ , قَالَتْ: حَتَّى أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ بِخَادِمٍ، فَكَفَتْنِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ، فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَنِي .
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جس وقت حضرت زبیر سے میرا نکاح ہوا روئے زمین پر ان کے گھوڑے کے علاوہ کوئی مال یا غلام یا کوئی اور چیز ان کی ملکیت میں نہ تھی میں ان کے گھوڑے کا چارہ تیار کرتی تھی اس کی ضروریات مہیا کرتی تھی اور اس کی دیکھ بھال کرتی تھی اسی طرح ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں کو ٹتی تھی اس کا چارہ بناتی تھی، اسے پانی پلاتی تھی، ان کے ڈول کو سیتی تھی، آٹاگوندھتی تھی، میں روٹی اچھی طرح نہیں پکا سکتی تھی، اس لئے میری کچھ انصاری پڑوسی خواتین مجھے روٹی پکا دیتی تھیں، وہ سچی سہیلیاں تھیں، یاد رہے کہ میں گٹھلیاں حضرت زبیر کی اس زمین سے لایا کرتی تھی جو بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطور جاگیر کے دیدی تھی، میں نے انہیں اپنے سر پر رکھا ہوتا تھا اور وہ زمین ہمارے گھر سے ایک فرسخ کے دوتہائی کے قریب بنتی تھی۔ ایک دن میں وہاں سے آرہی تھی اور گٹھلیوں کی گٹھڑی میرے سر پر تھی کہ راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ صحابہ بھی تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکارا اور مجھے اپنے پیچھے سوار کرنے کے لئے اونٹ کو بٹھانے لگے لیکن مجھے مردوں کے ساتھ جاتے ہوئے شرم آئی اور مجھے زبیر اور ان کی غیرت یاد آگئی کیونکہ وہ بڑے باغیرت آدمی تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھانپ گئے کہ مجھے شرم آرہی ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے چل پڑے، میں گھر پہنچی تو زبیر سے ذکر کیا کہ آج مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ملے تھے، میرے سر پر کھجوروں کی گٹھلیاں تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ صحابہ بھی تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ کو بٹھایا تاکہ میں اس پر سوار ہوجاؤں لیکن مجھے حیاء آئی اور آپ کی غیرت کا بھی خیال آیا، انہوں نے فرمایا واللہ تمہارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہونے کی نسبت گٹھلیاں لاد کر لانا مجھ پر اس سے زیادہ شاق گزرتا ہے بالآخر حضرت صدیق اکبر نے اس کے کچھ ہی عرصے بعد میرے پاس ایک خادم بھیج دیا اور گھوڑے کی دیکھ بھال سے میں بری الذمہ ہوگئی اور ایسا لگا کہ جیسے انہوں نے مجھے آزاد کردیا ہو۔