مسند احمد
مسند النساء -- 0
1194. حَدِيثُ سَلَامَةَ بِنْتِ مَعْقِلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27029
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْخَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي سَلَامَةُ بِنْتُ مَعْقِلٍ ، قَالَتْ: كُنْتُ لِلْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو، وَلِي مِنْهُ غُلَامٌ، فَقَالَتْ لِيَ امْرَأَتُهُ: الْآنَ تُبَاعِينَ فِي دَيْنِهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَاحِبُ تَرِكَةِ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو؟" فَقَالُوا: أَخُوهُ أَبُو الْيُسْرِ كَعْبُ بْنُ عَمْرٍو، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَبِيعُوهَا، وَأَعْتِقُوهَا، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِيقٍ قَدْ حَسَبَنِي، فَأْتُونِي أُعَوِّضُكُمْ" , فَفَعَلُوا، فَاخْتَلَفُوا فِيمَا بَيْنَهُمْ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ قَوْمٌ أُمُّ الْوَلَدِ مَمْلُوكَةٌ: لَوْلَا ذَلِكَ لَمْ يُعَوِّضْهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هِيَ حُرَّةٌ , قَدْ أَعْتَقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَفِيَّ كَانَ الِاخْتِلَافُ.
حضرت سلامہ بنت معقل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں حباب بن عمرو کی غلامی میں تھی اور ان سے میرے یہاں ایک لڑکا بھی پیدا ہوا تھا، ان کی وفات پر ان کی بیوی نے مجھے بتایا کہ اب تمہیں حباب کے قرضوں کے بدلے میں بیچ دیا جائے گا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ واقعہ ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کہ حباب بں عمرو کے ترکے کا ذمہ دار کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ان کے بھائی ابو الیسر کعب بن عمرو ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا: اسے مت بیچو، بلکہ اسے آزاد کر دو اور جب تم سنو کہ میرے پاس کوئی غلام آیا ہے تو تم میرے پاس آ جانا میں اس کے عوض میں تمہیں دوسرا غلام دے دوں گا، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان اختلاف رائے پیدا ہو گیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ ام ولدہ مملوک ہوتی ہے، اگر وہ ملکیت میں نہ ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا عوض کیوں دیتے؟ اور بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ یہ آزاد ہے کیونکہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کیا تھا، یہ اختلاف رائے میرے حوالے سے ہی تھا۔