مسند احمد
مسند النساء -- 0
1206. حَدِيثُ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27064
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ، وَأَنَا مَعَ أَبِي، وَبِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ يَقُولُونَ: الطَّبْطَبِيَّةَ، فَدَنَا مِنْهُ أَبِي، فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ، فَأَقَرَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَمَا نَسِيتُ فِيمَا نَسِيتُ طُولَ أُصْبُعِ قَدَمِهِ السَّبَّابَةِ عَلَى سَائِرِ أَصَابِعِهِ , قَالَتْ: فَقَالَ لَهُ أَبِي: إِنِّي شَهِدْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ , قَالَتْ: فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الْجَيْشَ , فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ: مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: وَمَا ثَوَابُهُ؟ قَالَ: أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَكُونُ لِي، قَالَ: فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي، ثُمَّ تَرَكْتُهُ حَتَّى وُلِدَتْ لَهُ ابْنَةٌ، وَبَلَغَتْ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: جَهِّزْ لِي أَهْلِي، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا أُجَهِّزُهَا حَتَّى تُحْدِثَ صَدَاقًا غَيْرَ ذَلِكَ، فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَفْعَلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَبِقَدْرِ أَيِّ النِّسَاءِ هِيَ؟" , قَلتُ: قَدْ رَأَتْ الْقَتِيرَ، قَالَ: فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهَا عَنْكَ، لَا خَيْرَ لَكَ فِيهَا" , قَالَ: فَرَاعَنِي ذَلِكَ، وَنَظَرْتُ إليه، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَأْثَمُ، وَلَا يَأْثَمُ صَاحِبُكَ" , قَالَتْ: فَقَالَ لَهُ أَبِي فِي ذَلِكَ الْمَقَامِ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ عَدَدًا مِنَ الْغَنَمِ، قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا , قَالَ: خَمْسِينَ شَاةً عَلَى رَأْسِ بُوَانَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ عَلَيْهَا مِنْ هَذِهِ الْأَوْثَانِ شَيْءٌ؟" , قَالَ: لَا، قَالَ:" فَأَوْفِ لِلَّهِ بِمَا نَذَرْتَ لَهُ" , قَالَتْ: فَجَمَعَهَا أَبِي، فَجَعَلَ يَذْبَحُهَا، وَانْفَلَتَتْ مِنْهُ شَاةٌ، فَطَلَبَهَا وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَوْفِ عَنِّي بِنَذْرِي , حَتَّى أَخَذَهَا، فَذَبَحَهَا .
حضرت میمونہ بنت کردم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت مکہ مکرمہ میں کی ہے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور میں اپنے والد صاحب کے ساتھ تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اسی طرح کا ایک درہ تھا جیسا معلمین کے پاس ہوتا ہے میں نے دیہاتیوں اور عام لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ طبطبیہ آئی ہے، میرے والد صاحب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوئے اور ان کے پاؤں پکڑ لئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اٹھا لیا، وہ کہتی ہیں کہ میں بہت سی باتیں بھول گئی لیکن یہ نہیں بھول سکی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی دوسری انگلیوں سے لمبی تھی۔ میرے والد نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں زمانہ جاہلیت کے جیش عثران میں شامل تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس لشکر کے متعلق معلوم تھا، لہٰذا اسے پہچان گئے، میرے والد نے بتایا کہ اس جنگ میں طارق بن مرقع نے یہ اعلان کیا تھا کہ کون ہے جو مجھے بدلے کے عوض اپنا نیزہ دے گا؟ میں نے اس سے پوچھا کہ اس کا بدلہ کیا ہو گا؟ اس نے کہا کہ میں اپنے یہاں پیدا ہونے والی سب سے پہلی بیٹی کا نکاح اس سے کر دوں گا، اس پر میں نے اپنا نیزہ دے دیا۔ اس کے بعد کچھ عرصے تک میں نے اسے چھوڑے رکھا حتیٰ کہ اس کے یہاں ایک بچی پیدا ہو گئی اور وہ بالغ بھی ہو گئی، میں اس کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ میری بیوی کی رخصتی کی تیاری کرو، تو وہ کہنے لگا کہ واللہ! میں اس کی تیاری نہیں کروں گا یہاں تک کہ تم اس کے علاوہ کوئی نیا مہر مقرر کرو، اس پر میں نے بھی قسم کھا لی کہ میں ایسا نہیں کروں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اب اس کی کتنی عمر ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اب تو وہ بڑھاپا دیکھ رہی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، تمہارے لئے اس میں کوئی خیر نہیں ہے، اس پر مجھے اپنی قسم ٹوٹنے کا خطرہ ہوا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم گنہگار ہو گے اور نہ تمہارا دوسرا فریق گنہگار ہوگا۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے والد نے اسی جگہ پر یہ منت مان لی کہ میں بوانہ کی چوٹی پر پچاس بکریاں ذبح کروں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا وہاں کوئی بت وغیرہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر تم نے اللہ کے لئے جو منت مانی ہے اسے پورا کرو، چنانچہ میرے والد نے ان بکریوں کو جمع کیا اور انہیں ذبح کرنا شروع کر دیا، اسی دوران ایک بکری بھاگ گئی وہ اس کی تلاش میں دوڑے اور کہنے لگے کہ اے اللہ! میری منت پوری کو کر دے حتی کہ اسے پکڑ لیا اور ذبح کر دیا۔