مسند احمد
مسند النساء -- 0
1214. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27086
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْر ، عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ ، عَنْ أُمِّ جَعْفَرٍ بِنْتِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِب ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْس ، قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُه، دَخَل عَلي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ دَبَغْتُ أَرْبَعِينَ مَنِيئَة، وَعَجَنْتُ عَجِينِي، وَغَسَّلْتُ بَنِي، وَدَهَنْتُهُمْ، وَنَظَّفْتُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" ائْتِينِي بِبَنِي جَعْفَرٍ" , قَالَتْ: فَأَتَيْتُهُ بِهِمْ، فَشَمَّهُمْ، وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، مَا يُبْكِيكَ، أَبَلَغَك، عَنْ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ شَيْءٌ، قَالَ:" نَعَمْ، أُصِيبُوا هَذَا الْيَوْمَ" , قَالَتْ: فَقُمْتُ أَصِيحُ , وَاجْتَمَعَ إِلَيَّ النِّسَاءُ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، فَقَالَ: " لَا تُغْفِلُوا آلَ جَعْفَرٍ مِنْ أَنْ تَصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا، فَإِنَّهُمْ قَدْ شُغِلُوا بِأَمْرِ صَاحِبِهِمْ" .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی شہید ہو گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، اس وقت میں نے چالیس کھالوں کو دباغت کے لئے ڈالا ہوا تھا، آٹا گوندھ چکی تھی اور اپنے بچوں کو نہلا دھلا کر صاف ستھرا کر چکی تھی اور انہیں تیل لگا چکی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر فرمایا: جعفر کے بچوں کو میرے پاس لاؤ، میں انہیں لے کر آئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سونگھنے لگے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا جعفر اور ان کے ساتھیوں کے حوالے سے کوئی خبر آئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! آج وہ شہید ہو گئے ہیں، یہ سن کر میں کھڑی ہو کر چیخنے لگی اور دوسری عورتیں بھی میرے پاس جمع ہونے لگیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر اپنے اہل خانہ کے پاس چلے گئے اور فرمایا آل جعفر سے غافل نہ رہنا، ان کے لئے کھانا تیار کرو، کیونکہ وہ اپنے ساتھی کے معاملے میں مشغول ہیں۔