مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ -- 0
1253. حَدِيثُ ابْنِ صُرَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27207
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ أَبُو لَيْلَى ، عَنْ أَبِي عُكَّاشَةَ الْهَمْدَانِيِّ ، قَالَ: قَالَ رِفَاعَةُ الْبَجَلِيُّ : دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَصْرَهُ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَا قَامَ جِبْرِيلُ إِلَّا مِنْ عِنْدِي قَبْلُ، قَالَ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ، فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ: " إِذَا أَمَّنَكَ الرَّجُلُ عَلَى دَمِهِ، فَلَا تَقْتُلْهُ" ، قَالَ: وَكَانَ قَدْ أَمَّنَنِي عَلَى دَمِهِ، فَكَرِهْتُ دَمَهُ.
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مختار کے پاس گیا، اس نے میرے لئے تکیہ رکھا اور کہنے لگا کہ اگر میرے بھائی جبرائیل علیہ السلام اس سے نہ اٹھے ہوتے تو میں یہ تکیہ تمہارے لئے رکھتا میں اس وقت مختار کے سرہانے کھڑا تھا، جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہو گیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کر لیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آ گئی جو مجھ سے حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے تو اسے قتل نہ کرے، اس لئے میں نے اسے قتل کرنا مناسب نہ سمجھا۔