مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ -- 0
1273. حَدِيثُ خَوْلَةَ بِنْتِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27316
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حدثنا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ يُحَنَّسَ , أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ , تَزَوَّجَ خَوْلَةَ بِنْتَ قَيْسِ بْنِ قَهْدٍ الْأَنْصَارِيَّةَ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ , قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُ حَمْزَةَ فِي بَيْتِهَا , وَكَانَتْ تُحَدِّثُهُ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ , قَالَتْ: جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ تُحَدِّثُ أَنَّ لَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَوْضًا مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا؟ قَالَ: " أَجَلْ , وَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ أَنْ يَرْوَى مِنْهُ قَوْمُكِ" , قَالَتْ: فَقَدَّمْتُ إِلَيْهِ بُرْمَةً فِيهَا خُبْزَةٌ أَوْ حَرِيرَةٌ , فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي الْبُرْمَةِ لِيَأْكُلَ , فَاحْتَرَقَتْ أَصَابِعُهُ , فَقَالَ:" حَسِّ" , ثُمَّ قَالَ:" ابْنُ آدَمَ إِنْ أَصَابَهُ الْبَرْدُ , قَالَ: حَسِّ , وَإِنْ أَصَابَهُ الْحَرُّ , قَالَ: حَسِّ" .
یحنس کہتے ہیں جب حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو انہوں نے بنو نجار کی خاتون خولہ بنت قیس بن قہد انصاریہ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خولہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرتی تھیں، وہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے معلوم ہوا کہ آپ فرماتے ہیں قیامت کے دن آپ کا ایک حوض ہو گا، جس کی مسافت فلاں علاقے سے فلاں علاقے تک ہو گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بات صحیح ہے اور اس سے سیراب ہونے والوں میں میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب تمہاری قوم ہو گی۔ حضرت خولہ رضی اللہ عنہا مزید کہتی ہیں کہ پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہنڈیا لے کر حاضر ہوئی، جس میں خبزہ یا حریرہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا تناول فرمانے کے لئے ہنڈیا میں ہاتھ ڈالا تو اس کے گرم ہونے کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں جل گئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے «حس» نکلا، پھر فرمایا: اگر ابن آدم کو ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے، تب بھی «حس» کہتا ہے اور اگر گرمی کا احساس ہوتا ہے، تب بھی «حس» کہتا ہے۔