مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ -- 0
1275. حَدِيثُ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27319
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَيَعْقُوبُ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ , قَالَتْ: وَاللَّهِ فِيَّ , وَفِي أَوْسِ بْنِ صَامِتٍ , أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَدْرَ سُورَةِ الْمُجَادَلَةِ , قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَهُ , وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا , قَدْ سَاءَ خُلُقُهُ وَضَجِرَ , قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَيَّ يَوْمًا , فَرَاجَعْتُهُ بِشَيْءٍ , فَغَضِبَ , فَقَالَ: أَنْتِ عَلَيَّ كَظَهْرِ أُمِّي , قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ , فَجَلَسَ فِي نَادِي قَوْمِهِ سَاعَةً , ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ , فَإِذَا هُوَ يُرِيدُنِي عَلَى نَفْسِي , قَالَتْ: فَقُلْتُ: كَلَّا , وَالَّذِي نَفْسُ خُوَيْلَةَ بِيَدِهِ , لَا تَخْلُصُ إِلَيَّ , وَقَدْ قُلْتَ مَا قُلْتَ , حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِينَا بِحُكْمِهِ , قَالَتْ: فَوَاثَبَنِي وَامْتَنَعْتُ مِنْهُ , فَغَلَبْتُهُ بِمَا تَغْلِبُ بِهِ الْمَرْأَةُ الشَّيْخَ الضَّعِيفَ , فَأَلْقَيْتُهُ عَنِّي , قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجْتُ بَعْضِ جَارَاتي , فَاسْتَعَرْتُ مِنْهَا ثِيَابَهَا , ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ , فَذَكَرْتُ لَهُ مَا لَقِيتُ مِنْهُ , فَجَعَلْتُ أَشْكُو إِلَيْهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَلْقَى مِنْ سُوءِ خُلُقِهِ , قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" يَا خُوَيْلَةُ , ابْنُ عَمِّكِ شَيْخٌ كَبِيرٌ , فَاتَّقِي اللَّهَ فِيهِ"، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ مَا بَرِحْتُ حَتَّى نَزَلَ فِيَّ الْقُرْآنُ , فَتَغَشَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَ يَتَغَشَّاهُ , ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ , فَقَالَ لِي:" يَا خُوَيْلَةُ , قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكِ وَفِي صَاحِبِكِ" , ثُمَّ قَرَأَ عَلَيَّ: قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ إِلَى قَوْلِهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ سورة المجادلة آية 1 - 4 , فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرِيهِ , فَلْيُعْتِقْ رَقَبَةً" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا عِنْدَهُ مَا يُعْتِقُ، قَالَ:" فَلْيَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ"، قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّهُ شَيْخٌ كَبِيرٌ , مَا بِهِ مِنْ صِيَامٍ , قَالَ:" فَلْيُطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ"، قَالَتْ: قُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا ذَاكَ عِنْدَهُ , قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّا سَنُعِينُهُ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْر" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَأَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , سَأُعِينُهُ بِعَرَقٍ آخَرَ , قَالَ:" قَدْ أَصَبْتِ وَأَحْسَنْتِ , فَاذْهَبِي , فَتَصَدَّقِي عَنْهُ , ثُمَّ اسْتَوْصِي بِابْنِ عَمِّكِ خَيْرًا" , قَالَتْ: فَفَعَلْتُ , قال عبد الله: قال أبي: قَالَ سَعْدٌ: الْعَرَقُ: الصَّنُّ.
حضرت خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورت مجادلہ کی ابتدائی آیات، واللہ! میرے اور اوس بن صامت کے متعلق نازل فرمائی تھیں، میں اوس کے نکاح میں تھی بہت زیادہ بوڑھا ہو جانے کی وجہ سے ان کے مزاج میں تلخی اور چڑچڑا پن آ گیا تھا، ایک دن وہ میرے پاس آئے اور میں نے انہیں کسی بات کا جواب دیا تو وہ ناراض ہو گئے اور کہنے لگے کہ تو مجھ پر ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت، تھوڑی دیر بعد وہ باہر چلے گئے اور کچھ دیر تک اپنی قوم کی مجلس میں بیٹھ کر واپس آ گئے، اب وہ مجھ سے اپنی خواہش کی تکمیل کرنا چاہتے تھے، لیکن میں نے ان سے کہہ دیا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں خویلہ کی جان ہے، ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، تم نے جو بات کہی ہے اس کے بعد تم میرے قریب نہیں آ سکتے تاآنکہ اللہ اور اس کا رسول ہمارے متعلق کوئی فیصلہ فرما دے، انہوں نے مجھے قابو کرنا چاہا اور میں نے ان سے اپنا بچاؤ کیا اور ان پر غالب آ گئی، جیسے کوئی عورت کسی بوڑھے آدمی پر غالب آ جاتی ہے اور انہیں اپنی طرف سے دوسری طرف دھکیل دیا۔ پھر میں نکل کر اپنی پڑوسن کے گھر گئی اور اس سے اس کے کپڑے عاریۃ مانگے اور انہیں پہن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئی اور ان کے سامنے بیٹھ کر وہ تمام واقعہ سنا دیا جس کا مجھے سامنا کرنا پڑا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کے مزاج کی تلخی کی شکایت کرنے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: خویلہ! تمہارا چچا زاد بہت بوڑھا ہو گیا ہے، اس کے معاملے میں اللہ سے ڈرو واللہ! میں وہاں سے اٹھنے نہیں پائی تھی کہ میرے متعلق قرآن کریم کا نزول شروع ہو گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: خویلہ! اللہ نے تمہارے اور تمہارے شوہر کے متعلق فیصلہ نازل فرما دیا ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ إِلَى قَوْلِهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ» والی آیات مجھے پڑھ کر سنائیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اپنے شوہر سے کہو کہ ایک غلام آزاد کرے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ، ان کے پاس آزاد کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اسے دو مہینے مسلسل روزے رکھنے چاہئیں میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ، وہ تو بہت بوڑھے ہیں ان میں روزے رکھنے کی طاقت نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلا دے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ، ان کے پاس تو کچھ نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ٹوکری کھجور سے ہم اس کی مدد کریں گے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک ٹوکری کھجوروں سے میں بھی ان کی مدد کروں گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت خوب، بہت عمدہ، جاؤ اور اس کی طرف سے اسے صدقہ کر دو اور اپنے ابن عم کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت پر عمل کرو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔