مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ -- 0
1276. وَمِنْ حَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أُخْتِ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27337
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ خَرَجَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ , فَأَرْسَلَ إِلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ مِنْ طَلَاقِهَا , وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَةٍ , فَقَالَا لَهَا: وَاللَّهِ مَا لَكِ مِنْ نَفَقَةٍ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا , فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ قَوْلَهُمَا , فَقَالَ: " لَا , إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا" , وَاسْتَأْذَنَتْهُ لِلِانْتِقَالِ , فَأَذِنَ لَهَا , فَقَالَتْ: أَيْنَ تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ" , وَكَانَ أَعْمَى , تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ , وَلَا يَرَاهَا , فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا , أَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَرْوَانُ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ , يَسْأَلُهَا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ , فَحَدَّثَتْهُ بِهِ , فَقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ بِهَذَا الْحَدِيثِ إِلَّا مِنَ امْرَأَةٍ , سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا , فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا قَوْلُ مَرْوَانَ: بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ الْقُرْآنُ , قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ حَتَّى بَلَغَ لا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا سورة الطلاق آية 1 , قَالَتْ: هَذَا لِمَنْ كَانَ لَهُ مُرَاجَعَةٌ , فَأَيُّ أَمْرٍ يُحْدِثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ؟ .
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ نے ایک دن مجھے طلاق کا پیغام بھیج دیا، اس وقت وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن گیا ہوا تھا، اس نے حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو نفقہ دینے کے لئے بھی کہا لیکن وہ کہنے لگے کہ واللہ! تمہیں اس وقت تک نفقہ نہیں مل سکتا جب تک تم حاملہ نہ ہو، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور سارا واقعہ ذکر کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا، تمہیں کوئی نفقہ نہیں ملے گا اور تم اپنے چچا زاد بھائی ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر عدت گزار لو، کیونکہ ان کی بینائی نہایت کمزور ہو چکی ہے، تم ان کے سامنے بھی اپنے دوپٹے کو اتار سکتی ہو، جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے بتانا۔ عدت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا، ایک مرتبہ مروان نے قبیصہ بن ذؤیب کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ حدیث پوچھنے کے لئے بھیجا، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کر دی، مروان کہنے لگا کہ یہ حدیث تو ہم نے محض ایک عورت سے سنی ہے، ہم عمل اسی پر کریں گے، جس پر ہم نے لوگوں کو عمل کرتے پایا ہے، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو یہ بات معلوم ہوئی، تو انہوں نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان قرآن فیصلہ کرے گا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ حَتَّى بَلَغَ لا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا» تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، الاّ یہ کہ وہ واضح بےحیائی کا کوئی کام کریں، شاید اس کے بعد اللہ اس کے سامنے کوئی نئی صورت پیدا کردے، انہوں نے فرمایا: یہ حکم تو اس شخص کے متعلق ہے جو رجوع کر سکتا ہو، یہ بتاؤ کہ تین طلاقوں کے بعد کون سی نئی صورت پیدا ہو گی۔