مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ -- 0
1325. مِنْ حَدِيثِ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 27604
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: انْطَلَقْتُ مَعَ خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ قَالَتْ: قُلْبَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لِي: " أَيَسُرُّكِ أَنْ يُجْعَلَ فِي يَدِكِ سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ؟!" فَقُلْتُ لَهَا: يَا خَالَتِي، أَمَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ؟، قَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: يَقُولُ: أَيَسُرُّكِ أَنْ يُجْعَلَ فِي يَدَيْكِ سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ، أَوْ قَالَ: قُلْبَانِ مِنْ نَارٍ، قَالَتْ: فَانْتَزَعَتْهُمَا، فَرَمَتْ بِهِمَا، فَلَمْ أَدْرِ أَيُّ النَّاسِ أَخَذَهُمَا؟ .
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، انہوں نے سونے کے کنگن اور سونے کی انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے خاتون! کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کی چنگاریوں کے کنگن اور انگوٹھیان پہنائے؟ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں، میں نے اپنی خالہ سے کہا: خالہ! اسے اتار کر پھینک دو، چنانچہ انہوں نے وہ چیزیں اتار پھینکیں، مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کس نے انہیں ان کی جگہ سے اٹھایا۔