مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 13
حدیث نمبر: 13
13 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: بَلَغَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا»
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ اطلاع ملی کہ سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب فروخت کی ہے، تو وہ بولے: اللہ تعالیٰ سمرہ کو برباد کرے، کیا اس کو اس بات کا پتہ نہیں ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے کہ جب ان کے لئے چربی کو حرام قرار دیا گیا، تو انہوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا۔ یعنی انہوں نے اسے پگھلا دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2223، 3460، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1582، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6252، 6253، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4268، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4569، 11107، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2150، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3383، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11158، 17426، 18806، وأحمد فى «مسنده» برقم: 172، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 200»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:13  
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ اطلاع ملی کہ سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب فروخت کی ہے، تو وہ بولے: اللہ تعالیٰ سمرہ کو برباد کرے، کیا اس کو اس بات کا پتہ نہیں ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے کہ جب ان کے لئے چربی کو حرام قرار دیا گیا، تو انہوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا۔ یعنی انہوں نے اسے پگھلا دیا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:13]
فائدہ:
اس حدیث میں سمرہ سے مراد صحابی رسول سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ ہیں، سمرہ بن جنادہ نہیں۔ [فتح الباري، احـكـام الاحكام لابن دقيق: 293/2]
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب فروخت کیوں کی، اس کے مختلف جوابات دیے گئے ہیں، اظہر یہ جواب معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے سرکے کی صورت میں شراب فروخت کی، اور ان کا خیال تھا کہ شراب سے سرکہ بنا کر اسے فروخت کرنا درست ہے، اس بات کا جب سید نا عمر رضی اللہ عنہ کو علم ہوا تو انھوں نے ڈانٹا اور یہ حدیث بیان کی تفصیل کے لیے فتح الباری (700/5، 702) ملاحظہ فرمائیں، واللہ اعلم بالصواب۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین حسب ضرورت قیاس کر لیا کرتے تھے، اس حدیث میں سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے شراب کے حرام ہونے کو چربی کے حرام ہونے پر قیاس کیا۔ [احكام الاحكام: 293/2]
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس چیز کا کھانا حرام ہے اس کی قیمت بھی حرام ہے۔ جب ایک چیز کے دو یا دو سے زیادہ نام ہوں، تو اس کا نام بدلنے سے اس کا نام نہیں بدلتا۔ گوشت سے حاصل ہونے والی چربی کو «شـحـم» اور پگھلائی ہوئی چربی کو و «دك» کہتے ہیں حقیقت میں «شـحـم» اور «ودك» دونوں ایک ہی ہیں۔
دین اسلام میں اتباع و اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ افسوس ان لوگوں پر جو اتباع کو چھوڑ کر مختلف حیلوں سے کام لیتے ہیں۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ حیلہ یہودیوں کا فعل ہے۔
حافظ ابن القیم الدمشقی رحمہ اللہ نے اعلام الموقعین میں بعض لوگوں کے حیلوں کی خوب خبر لی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 13