مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 15
حدیث نمبر: 15
15 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: حَمَلْتُ عَلَي فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْتَرِيهِ؟ فَقَالَ «لَا تَشْتَرِهِ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ»
امام مالک بن انس نے زید بن اسلم سے سوال کیا، تو زید نے بتایا: میں نے اپنے والد کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، میں نے اپنا ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں (جہاد میں حصہ لینے کے لیے) دیا، پھر بعد میں، میں نے اس گھوڑے کو فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کیا میں اسے خرید لوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اسے نہ خریدو اور تم اپنی صدقہ کی ہوئی چیز کو واپس نہ لو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1490، 2623، 2636، 2775، 2970، 2971، 3002، 3003، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1620، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5124، 5125، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2614، 2615، 2616، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2408، 2409، 2410، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1593، والترمذي فى «جامعه» برقم: 668، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2390، 2392، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7725، 7726، 7727، 7728، وأحمد فى «مسنده» برقم: 168، 264، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 166، 225، 255، 5840»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:15  
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، میں نے اپنا ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں (جہاد میں حصہ لینے کے لیے) دیا، پھر بعد میں، میں نے اس گھوڑے کو فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کیا میں اسے خرید لوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اسے نہ خریدو اور تم اپنی صدقہ کی ہوئی چیز کو واپس نہ لو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:15]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ کی ہوئی چیز اگر بازار میں فروخت ہو رہی ہو تو صدقہ کرنے والا اس کو نہیں خرید سکتا، حالانکہ خریدنا اور چیز ہے اور صدقہ کو واپس لینا اور ہے، چونکہ ظاہری اور عمومی طور پر اس (صدقہ کی ہوئی چیز) کو خرید نا بھی واپس لینے میں شامل ہے، اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے، تا کہ یہ صدقہ واپس لینے کا حیلہ نہ بن جائے۔
ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کسی کو اپنے گھوڑے پر سوار کرنا گویا اس کو مالک بنانا ہے، جس طرح سید نا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، جب سوار اس کو قبضے میں لے لے تو اس میں رجوع جائز نہیں ہے۔ ([فتح الباري: 492/6]
امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث پر یوں باب باندھا ہے: «بـاب إذا حـمـل رجلا عـلى فرس فهو گالـعـمرى والصدقة» جب کوئی آدمی کسی کو گھوڑا سواری کے لیے ہدیہ کر دے تو وہ عمریٰ اور صدقے کی طرح ہوتا ہے (یعنی اسے واپس نہیں لیا جا سکتا)۔ [صحيح البخاري، قبل حديث: 2636]
سید نا عمر رضی اللہ عنہ کس قدر سخی انسان تھے کہ گھوڑ ابھی صدقہ کر دیا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 15