مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 20
حدیث نمبر: 20
20 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ مِنْ هَاهُنَا، وَأَدْبَرَ النَّهَارُ مِنْ هَاهُنَا، وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ»
عاصم بن عمر بن خطاب اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف سے رخصت ہو جائے اور سورج غروب ہو جائے، تو روزہ دار شخص روزہ کھول لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، أخرجه البخاري 1954، ومسلم: 1100، وفي مسنده الموصلي:257، 240، وفي صحيح ابن حبان: 3513»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:20  
عاصم بن عمر بن خطاب اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف سے رخصت ہو جائے اور سورج غروب ہو جائے، تو روزہ دار شخص روزہ کھول لے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:20]
فائدہ:
اس حدیث میں روزہ افطار کرنے کا وقت بتایا گیا ہے، اور وہ ہے سورج کا غروب ہونا، بعد از غروب مزید انتظار یا احتیاط سنت کی مخالفت ہے۔
ایک دوسری حدیث میں افطاری میں جلدی کرنے کی تاکید وارد ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يزال الـديـن ظاهرا ما عجل الناس الفطر لأن اليهود والنصرى يؤخرون» دین اس وقت تک غالب رہے گا جب تک لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاریٰ تاخیر سے افطار کرتے ہیں۔ (اسنادہ حسن، سنن أبي داود: 2353، سنن ابن ماجه: 1698، اس کو ابن خزیمہ (2060) اورا بن حبان (889) نے صحیح اور حاکم (431/1) نے علی شرط مسلم کہا ہے۔)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 20