مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 41
حدیث نمبر: 41
41 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَبْدُ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيُّ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَي يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَي بُدْنِهِ، وَأَنْ أُقَسِّمَ جِلَالَهَا وَجُلُودَهَا، وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَازِرَ مِنْهَا شَيْئًا، وَقَالَ: نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا"
41- عبدالرحمٰن بی ابولیلیٰ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ ہدایت کی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کی نگرانی کروں (یعنی انہیں ذبح کرواؤں) اور پر ڈالے جانے والے کپڑے اور ان کی کھالوں کی تقسیم کردوں اور ان میں کوئی بھی چیز قصائی کو نہ دوں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم اسے اپنے پاس ے (معاوضے کی) ادائیگی کریں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد: 79/1، والبخاري فى الحج: 1716، ومسلم: 1317، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 256/1 برقم 298» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:41  
41- عبدالرحمٰن بی ابولیلیٰ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ ہدایت کی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کی نگرانی کروں (یعنی انہیں ذبح کرواؤں) اور پر ڈالے جانے والے کپڑے اور ان کی کھالوں کی تقسیم کردوں اور ان میں کوئی بھی چیز قصائی کو نہ دوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہم اسے اپنے پاس ے (معاوضے کی) ادائیگی کریں گے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:41]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قربانی کے جانوروں کا جھول نکیل اور رسی بھی تقسیم کر دینی چاہیے بعض لوگ صرف چمڑا تقسیم کرتے ہیں، دیگر مذکورہ چیزیں تقسیم نہیں کرتے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جانوروں کو سردی سے بچانے کے لیے یا اس پر سخت چیز لادنے کے لیے اس پر جھول ڈالنا درست ہے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور کا گوشت، جھول یا کھال اجرت میں قصاب کو دینا جائز نہیں ہے بلکہ اس کی مزدوری اپنی جیب سے دینی چاہیے۔ جس چیز کو صدقہ کرنا ہے، وہ کسی اور کے سپر د بھی کی جاسکتی ہے۔صدقہ و خیرات والی چیز کو تقسیم کرنے میں جلدی کرنی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 41