مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 43
حدیث نمبر: 43
43 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ مُجَاهِدًا يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَي يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «تَسْأَلُهُ خَادِمًا» فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْهُ تُسَبِّحِينَ اللَّهَ عِنْدَ مَنَامِكِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ» ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: إِحْدَاهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ، قَالَ عَلِيٌّ فَمَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لَهُ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ، قَالَ: «وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ» .
43- عبد الرحمٰن بن ابولیلیٰ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی خادم مانگ لیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جو تمہارے لئے اس سے زیادہ بہتر ہو؟ تم سوتے وقت 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ (یہ روایت بیان کرنے کے بعد) سفیان نے کہا: ان میں سے کوئی ایک کلمہ 34 مرتبہ ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب سے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات سنی ہے میں نے انہیں کبھی ترک نہیں کیا۔ لوگوں نے ان سے دریافت کیا۔ جنگ صفین کی رات بھی نہیں؟ انہوں نے فرمایا" جنگ صفین کی رات بھی (میں نے اس پڑھنا ترک نہیں کیا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد: 80/1، والبخاري: 5362، ومسلم:2727، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 236/1-237 برقم 374 و مصنف ابن ابي شيبه: 262/1 برقم: 9392» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:43  
43- عبد الرحمٰن بن ابولیلیٰ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی خادم مانگ لیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جو تمہارے لئے اس سے زیادہ بہتر ہو؟ تم سوتے وقت 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ (یہ روایت بیان کرنے کے بعد) سفیان نے کہا: ان میں سے کوئی ایک کلمہ 34 مرتبہ ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب سے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:43]
فائدہ:
اس حدیث میں یہ ذکر ہوا ہے کہ سوتے وقت ذکر و اذکار کا خاص اہتمام کرنا چاہیے، اور وہ اذکار کافی زیادہ ہیں، اس حدیث میں جو ذکر بیان ہوا ہے وہ 33 بارسبحان اللہ، 33 بار الحمد للہ اور 34 بار اللہ اکبر ہے۔
عورت اپنے خاوند کے گھر میں گھریلو کام کرے گی، مثلاً آٹا گوندھنا، روٹی پکانا، کپڑوں اور گھر کی صفائی کرنا وغیرہ، بعض لوگ عورت کے ذمے صرف جماع لگاتے ہیں، ان کی یہ بات درست نہیں ہے، اگرممکن ہو سکے تو عورت خاوند کے بیرونی کاموں میں بھی شرعی پردہ میں رہ کر معاونت کرے گی، جس طرح سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا اپنے خاوند سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے بیرونی کاموں میں بھی معاونت کرتی تھیں۔ (صحیح البخاری: 5224)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی شرح میں مفصل بحث کی ہے۔ (فتح الباری: 672/11) عورت کو گھر یلو کام حتی الوسع خود کرنے چاہئیں اور خادم رکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر عورت گھر یلو کام کرنے کی طاقت نہیں رکھتی، مثلاً: بیمار ہے، تو ایسی صورت میں خاوند کو چاہیے کہ وہ گھر میں خادمہ کا اہتمام کرے۔ یاد رہے کہ عورت کے خادم کا نفقہ شوہر کے ذمے ہوگا۔ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے خادم کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں سوتے وقت ذکر کی تلقین کی، اس کے مختلف جوابات دیے گئے ہیں، مثلاً: ① تسبیح فاطمہ رضی اللہ عنہا سے انسان کو قوت مل جاتی ہے، جس سے سارے دن کی تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔
② ذکر و اذکار کا فائدہ آخرت کے ساتھ ہے، جبکہ خادم کا فائدہ دنیا کے ساتھ مختص ہے۔ آخرت دنیا کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور دائمی ہے۔ یہ بھی یادر ہے کہ ان اذکار کا اہتمام ہر رات سونے سے پہلے کرنا چاہیے، اس میں مرد وعورت سب شامل ہیں۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ بہت زیادہ متبع سنت تھے، جو بات سنتے تھے، اس پر عمل کرتے تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 43