مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 46
حدیث نمبر: 46
46 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَي الْخُفَّيْنِ فَقَالَتِ: ائْتِ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ يَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ لِلْمُقِيمِ، وَثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ لِلْمُسَافِرِ»
46- شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: تم سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر ان سے یہ سوال کرو، کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگوں میں شریک ہوتے رہے۔
راوی کہتے ہیں: میں نھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے یہ سوال کیا، تو انہوں نے ارشاد فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد فرماتے تھے۔ مقیم کے لئے اس کی مدت ایک دن اور ایک رات، جبکہ مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده ضعيف، فقد اخرجه عبدالرزاق: 788، أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 423/1 برقم 560 غيران الحديث صحيح، أخرجه مسلم 276، وابويعلي فى المسنده: 229/1 برقم: 264، وعبدالرزاق: 789، وابن خزيمة: 194، وابن حبان: 13» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:46  
46- شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے فرمایا: تم سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر ان سے یہ سوال کرو، کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگوں میں شریک ہوتے رہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے یہ سوال کیا، تو انہوں نے ارشاد فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد فرماتے تھے۔ مقیم کے لئے اس کی مدت ایک دن اور ایک رات، جبکہ مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:46]
فائدہ:
اس حدیث میں موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت بیان ہوئی ہے کہ مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں، یعنی اتنی مدت مسح کیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سائل کو اپنے سے بڑے عالم کے پاس جانے کو کہنا علم چھپانا نہیں ہے، بلکہ اہل علم کی قدر اور شریعت کے امور میں غلطی سے بچنے کا باعث ہے، اور اس سے تواضع کا اظہار ہوتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 46