مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 52
حدیث نمبر: 52
52 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ سَمِعَهُ مِنِ ابْنِ أَبِي مُوسَي قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا وَبَعَثَ أَبَا مُوسَي وَأَمَرَهُ بِشَيْءٍ مِنْ حَاجَتِهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَلِيُّ سَلِ اللَّهَ الْهُدَي وَالسَّدَادَ وَأَعْنِي بِالْهُدَي هِدَايَةَ الطَّرِيقِ، وَالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ لِلسَّهْمِ» قَالَ: «وَنَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَسِّيِّ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَأَنْ أَلْبَسَ خَاتَمِي فِي هَذِهِ أَوْ فِي هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَي السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَي» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: وَكَانَ سُفْيَانُ يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَي فَقِيلَ لَهُ: إِنَّمَا يُحَدِّثُونَهُ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ فَقَالَ: أَمَّا الَّذِي حَفِظْتُ أَنَا فَعَنْ أَبِي بَكْرٍ فَإِنْ خَالَفُونِي فِيهِ فَاجْعَلُوهُ عَنِ ابْنِ أَبِي مُوسَي فَكَانَ سُفْيَانُ بَعْدَ ذَلِكَ رُبَّمَا قَالَ: عَنِ ابْنِ أَبِي مُوسَي وَرُبَّمَا نَسِيَ فَحَدَّثَ بِهِ عَلَي مَا سَمِعَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ
52- سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو سنا انہوں نے سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ کو کسی کام سے بھجوایا اور انہیں اس کام کے بارے میں کسی چیز کی ہدایت کی۔ سیدنا علیض نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ فرمایا تھا: اے علی (رضی اللہ عنہ)! تم اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور سیدھے رہنے کا سوال کرنا۔ ہدایت سے میری مراد راستے کی ہدایت ہے اور صراط سے مراد تمہارا اپنے تیر کو ٹھیک کرنا ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی اور سرخ میثرہ (ریشمی کپڑوں کی قسمیں) استعمال کرنے سے منع کیا اور مجھے اس بات سے بھی منع کیا کہ میں پانی اس اور اس انگلی میں انگوٹھی پہنوں۔ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کرکے یہ بات کہی تھی۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان اس روایت کو عاصم نامی راوی کے حوالے سے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے ابوبکر سے نقل کرتے ہیں، تو ان سے یہ کہا گیا: دیگر محدثین نے تو اس روایت کو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے ابوبردہ کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ تو انہوں نھے کہا: میں نے تو اس روایت کو اسی طرح یاد رکھا ہے کہ یہ ابوبکر بن ابوموسیٰ سے منقول ہے۔ لیکن اگر دوسرے لوگ مجھ سے مختلف روایت کررہے ہیں تم یہ الفاظ شامل کرلو کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ایک صاحبزادے سے یہ بات منقول ہے۔ تو سفیان کا یہ معمول تھا کہ اس کے بعد وہ بعض اوقات اس روایت کو سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے سے منقول روایت کے طور پر بیان کرتے تھے اور بعض اوقات اسے بھول جاتے تھے، تو جو انہوں نے سنا ہوا تھا اس کے مطابق سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے ابوبکر کے حوالے سے نقل کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2078، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 998، 5502، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7795، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5225، 5226، 5227، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9465، 9466، 9467، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4225، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1786، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3648، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6202، 6203، والدارقطني فى «سننه» برقم: 97، وأحمد فى «مسنده» برقم: 596، 675، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 281، 418، 419، 606، 607»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:52  
52- سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو سنا انہوں نے سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ کو کسی کام سے بھجوایا اور انہیں اس کام کے بارے میں کسی چیز کی ہدایت کی۔ سیدنا علیض نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ فرمایا تھا: اے علی (رضی اللہ عنہ)! تم اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور سیدھے رہنے کا سوال کرنا۔ ہدایت سے میری مراد راستے کی ہدایت ہے اور صراط سے مراد تمہارا اپنے تیر کو ٹھیک کرنا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی اور سرخ میثرہ (ریشمی کپڑوں کی قسمیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:52]
فائدہ:
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ انسان کو ہمیشہ ہدایت اور صراط مستقیم کا طلب گار ہونا چاہیے۔ ہم ہر نماز کی ہر رکعت میں «اهدنا الصراط المستقيم» (الفاتحہ: 5) سے یہی مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد پر ریشمی کپڑا پہنا حرام ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏لا تلبسوا الحرير، فإن من لبسه فى الدنيا لم يلبسه فى الآخرة» ‏‏‏‏ ریشم کا لباس مت پہنو، اس لیے کہ جو مرد اسے دنیا میں پہنے گا وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا۔ (صحیح البخاری: 5834ـ صـحـيـح مسلم: 2069)
حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
① اس نہی کے مخاطب مسلمان مرد ہیں، کیونکہ عورتوں کو ریشمی لباس پہننے کی اجازت ہے۔ مردوں کے لیے یہ اس لیے حرام ہے کہ اس میں زیب وزینت کا پہلو ہے، جو عورتوں کا وصف خاص ہے۔
② مردوں کے لیے یہ اس لیے بھی پسندیدہ نہیں ہے کہ اس سے مرد کی مردانہ خصوصیات، شجاعت، شہامت و تہور وغیرہ متاثر ہوتی ہیں۔
③ اس میں تکبر ورعونت کا بھی اظہار ہے، اور یہ بھی نا پسندیدہ ہے۔
④ مشرکین و کفار سے مشابہت ہے۔
⑤ اس کا استعمال اس سادگی کے خلاف ہے جو اسلام ایک مسلمان کے اندر دیکھنا پسند کرتا ہے، اور جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان کا حصہ قرار دیا ہے، «الْبَذَاذَةَ مِنَ الْإِيمَانِ» بذاذہ ایمان کا حصہ ہے۔ (ســن أبـي داود: 4161) بذاذہ کا مطلب ہے کہ پر تکلف لباس قیمتی پوشاک اور آرائش وزیبائش کی بجائے سادہ اور بے تکلف رہن سہن اختیار کرنا۔ (ریاض الصالحين، مترجم: 715/1) یادر ہے کہ جس مرد کو خارش ہو وہ ریشم استعمال کر سکتا ہے۔ (صحیح البخاری: 5839، صحیح مسلم: 2067)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انگوٹھی شہادت والی اور درمیانی انگلی میں پہننا ممنوع ہے، اور چھنگلی انگلی میں پہننا مسنون ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 52