مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 54
حدیث نمبر: 54
54 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ تَجَاوَزْتُ لَكُمْ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ»
54- سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں نے تمہیں گھوڑے اور غلام کی زکوٰاۃ معاف کردی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:: 580، 299، وابن ماجه: 1790، ‏‏‏‏سنن ابي داود/الزكاة 1572، تحفة الأشراف: 10039، وقد أخرجه: سنن الترمذي/الزكاة 3 - 620، سنن النسائي/الزكاة 18 - 2479، مسنده احمد 1/121، 132، 146، سنن الدارمي/الزكاة 7- 1669»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:54  
54- سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں نے تمہیں گھوڑے اور غلام کی زکوٰاۃ معاف کردی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:54]
فائده◄ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو گھوڑے ذاتی کام کے لیے ہوں،اسی طرح جو غلام خدمت کے لیے ہوں،ان کی زکاۃ دینا فرض نہیں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص گھوڑوں یا غلاموں کی خرید وفروخت کا کاروبار کرتا ہے، تو اسے عام مال تجارت کی طرح قیمت کا اندازہ کر کے ان کی زکاۃ ادا کرنا ہو گی۔عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے بھی تاجروں سے مال تجارت پر زکاۃ وصول کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ (مؤطا امام مالك: 235/1، وسنده حسن)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 54