مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 56
حدیث نمبر: 56
56 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا أَبُو إِسْحَاقِ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: «قَضَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ وَأَنْتُمْ تَقْرَءُونَ الْوَصِيَّةَ قَبْلَ الدَّيْنِ»
56- سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا ہے، (میت کی) وصیت پر عمل کرنے سے پہلے (اس کے ذمہ واجب الادا) قرض ادا کیا جائے گا، حالانکہ تم لوگ (قرآن میں) وصیت کا ذکر قرض سے پہلے پڑھتے ہو ۱؎۔
۱؎ (اس سے اشارہ قرآن کریم کی اس آیت «من بعد وصية يوصى بها أو دين» کی طرف ہے۔)

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن، وأخرجه الترمذي: 2095، 2122، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 300، وابن ماجه: 2715، أحمد: 144/1، برقم: 1221»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:56  
56- سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا ہے، (میت کی) وصیت پر عمل کرنے سے پہلے (اس کے ذمہ واجب الادا) قرض ادا کیا جائے گا، حالانکہ تم لوگ (قرآن میں) وصیت کا ذکر قرض سے پہلے پڑھتے ہو ۱؎۔ ۱؎ (اس سے اشارہ قرآن کریم کی اس آیت «من بعد وصية يوصى بها أو دين» کی طرف ہے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:56]
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ میت کے مال کی تقسیم میں قرض پہلے ادا کرنا چاہیے، پھر اس کے بعد وصیت کو پورا کرنا چاہیے۔ قرآن کریم میں وصیت کو قرض پر مقدم کیا گیا ہے، اس لیے کہ تاکید مراد ہے، کیونکہ وصیت پوری کرنے میں عموما غفلت کی جاتی ہے۔ حدیث میں قرض کا مقدم ہونا ثابت ہے۔ سیدنا علیرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تم آیت میں پڑھتے ہو «مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ» حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت سے پہلے قرض کی ادائیگی کا فیصلہ فرمایا ہے۔ (سـنـن الترمذی: 2122) امام ترمذی فرماتے ہیں: تمام اہل علم کا یہی موقف ہے کہ وصیت سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 56