مسند الحميدي
أَحَادِيثُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 65
حدیث نمبر: 65
65 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: اشْتَكَي أَبُو الرَّدَّادِ فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ أَبُو الرَّدَّادِ: إِنَّ أَخْيَرَهُمْ وَأَوْصَلَهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبُو مُحَمَّدٍ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَقُولُ اللَّهُ أَنَا اللَّهُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ، خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَاشْتَقَقْتُ لَهَا اسْمًا مِنِ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ»
65- ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں: ابورداد بیمار ہوگئے، تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کرنے کے لیے آئے ابورداد نے کہا: میرے علم کے مطابق لوگوں میں سب سے زیادہ بہتر اور سب سے زیادہ رشتے داری کے حقوق کا خیال رکھنے والے ابومحمد ہیں۔ تو سیدنا عبدارحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے:
اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے: میں اللہ ہوں، میں رحمٰن ہوں، میں نے رحم (رشتہ داری) کو پیدا کیا ہے اور میں نے اس کا نام اپنے نام کے مطابق رکھا ہے، تو جو شخص اسے ملائے گا میں اس ملا کر رکھوں گا اور جو شخص اسے کاٹے گا میں اسے جڑ سے ختم کردوں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:840، 841، أخرجه ابن حبان فى "صحيحه"، برقم: 443، والحاكم فى "مستدركه"، برقم: 7360، وأبو داود فى "سننه"، برقم: 1694»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:65  
65- ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں: ابورداد بیمار ہوگئے، تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کرنے کے لیے آئے ابورداد نے کہا: میرے علم کے مطابق لوگوں میں سب سے زیادہ بہتر اور سب سے زیادہ رشتے داری کے حقوق کا خیال رکھنے والے ابومحمد ہیں۔ تو سیدنا عبدارحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے: میں اللہ ہوں، میں رحمٰن ہوں، میں نے رحم (رشتہ داری) کو پیدا کیا ہے اور میں نے اس کا نام اپنے نام کے مطابق رکھا ہے، تو جو شخص اسے ملائے گا میں اس ملا کر رکھوں گا اور جو شخص اسے کاٹے گا میں اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:65]
فائدہ:
صلۂ رحمی کی اہمیت و فضیات ثابت ہوتی ہے، آج کل صلۂ رحمی کا یہ مطلب سمجھا جاتا ہے کہ جو آپ سے رشتہ داری جوڑ نا چاہے، آپ بھی اس سے رشتہ داری جوڑ لیں، حالانکہ صلہ رحمی میں یہ صورت بھی شامل ہے، البتہ دوسری صورت جو اس سے بھی کئی گنا اہم ہے، وہ بھی شامل ہے اور وہ یہ ہے کہ جو آپ سے رشتہ داری توڑنا چا ہے، آپ پھر بھی اس سے رشتہ داری قائم کر یں۔ لفظ رحمرحمٰن سے ہے، اور لفظ رحمٰن اللہ تعالی کا نام ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 65