مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 67
حدیث نمبر: 67
67 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْظَمُ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ عَلَي النَّاسِ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ»
67- عامر بن سعد اپنے والد محترم سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ ہوتا ہے، جو کسی ایسے معاملے کے بارے میں سوال کرے، جسے حرام قرار نہیں دیا گیا تھا، اور پھر اس کے سوال کرنے کی وجہ سے وہ لوگوں کے لئے حرام قرار دے دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري 7289، ومسلم: 2358، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 761، وصحيح ابن حبان: 110، وابوداود: 4610، تحفة الأشراف: 3892، وأحمد: 378/1 برقم: 1539»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:67  
67- عامر بن سعد اپنے والد محترم سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ ہوتا ہے، جو کسی ایسے معاملے کے بارے میں سوال کرے، جسے حرام قرار نہیں دیا گیا تھا، اور پھر اس کے سوال کرنے کی وجہ سے وہ لوگوں کے لئے حرام قرار دے دیا جائے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:67]
فائدہ:
اس حدیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ بے جا فضول قسم کے سوالات کرنا ناپسندیدہ عمل ہے، اگر چہ حلال و حرام کا تعلق زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے، اب کسی کے سوال کرنے سے کوئی چیز حلال یا حرام نہیں ہوگی، کیونکہ حلال وحرام واضح ہے لیکن اس کے باوجود فضول سوال کرنا مکروہ عمل ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 67