مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 93
حدیث نمبر: 93
93 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ إِلَّا مُثِّلَ لَهُ شُجَاعًا أَقْرَعَ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ ﴿ وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾ الْآيَةَ"
93- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جو بھی شخص اپنے مال کی زکواۃ ادا نہیں کرے گا، تو قیامت کے دن اس کے مل کو اس کے لیے گنجے سانپ کی صورت میں تبدیل کرکے اسے طوق کے طور پر پہنایا جائے گا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مصداق کے طور پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کی کہ آیت تلاوت کی۔
اور وہ لوگ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل کے ذریعے عطا کیا ہے اور وہ اس میں بخل کے کام لیتے ہیں ان کے بارے میں تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ یہ ان کے لیے بہتر ہے، بلکہ یہ ان کے لیے برا ہے، جس چیز کے بارے میں وہ بخل سے کام لیتے ہیں عنقریب قیامت کے دن وہ طوق کے طور پر انہیں پہنایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه ابن خزيمة فى "صحيحه"، برقم: 2256، والحاكم فى "مستدركه"، برقم: 3187، برقم: 3188، والنسائي فى "المجتبى" برقم: 2440، والنسائي فى "الكبرى" برقم: , 11018، وأحمد فى "مسنده"» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:93  
93- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جو بھی شخص اپنے مال کی زکواۃ ادا نہیں کرے گا، تو قیامت کے دن اس کے مل کو اس کے لیے گنجے سانپ کی صورت میں تبدیل کرکے اسے طوق کے طور پر پہنایا جائے گا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مصداق کے طور پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کی کہ آیت تلاوت کی۔ اور وہ لوگ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل کے ذریعے عطا کیا ہے اور وہ اس میں بخل کے کام لیتے ہیں ان کے بارے میں تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ یہ ان کے لیے بہتر ہے، بلکہ یہ ان کے لیے برا ہے، جس چیز کے بارے میں وہ بخل سے کام لیتے ہیں عنقریب قیا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:93]
فائدہ:
وہ مال جو زکاۃ کے نصاب کو پہنچ چکا ہو، اس کی زکاۃ ادا کرنا فرض ہے، ورنہ عذاب الیم ہے۔ فرائض کو ادا کر نے میں کنجوی سے کام لینامنع ہے، بلکہ یہ کنجوسی روز قیامت ذلالت کا سبب ثابت ہوگی۔ جو مال سے محبت کی وجہ سے زکاۃ ادا نہیں کرتا، اس کو سمجھنے میں غلطی لگ گئی ہے، کیونکہ یہ مال نہیں ہے بلکہ یہ تو سانپ ہے جو قیامت کے دن اس کے گلے میں ڈالا جائے گا، استغفر اللہ۔ اس لیے زکاۃ ادا کرنے میں غفلت نہیں برتنی چاہیے، بلکہ خوشی سے وقت پر مکمل ادا کی جائے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 94