مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 98
حدیث نمبر: 98
98 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ أَبُو إِسْحَاقَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْأَحْوَصِ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ تُعْبَدَ الْأَصْنَامُ بِأَرْضِكُمْ هَذِهِ أَوْ بِبَلَدِكُمْ هَذَا، وَلَكِنَّهُ قَدْ رَضِيَ مِنْكُمْ بِالْمُحَقَّرَاتِ مِنْ أَعْمَالِكُمْ، فَاتَّقُوا الْمُحَقَّرَاتِ فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْمُوبِقَاتِ أَوَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَثَلِ ذَلِكَ مَثَلُ رَكْبٍ نَزَلُوا فَلَاةً مِنَ الْأَرْضِ لَيْسَ بِهَا حَطَبٌ فَتَفَرَّقُوا فَجَاءَ ذَا بِعُودٍ، وَجَاءَ ذَا بِعَظْمٍ، وَجَاءَ ذَا بِرَوْثَةٍ حَتَّي أَنْضَجُوا الَّذِي أَرَادُوا فَكَذَلِكَ الذُّنُوبُ»
98- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: شیطان اس بات سے مایوس ہوگیا ہے کہ تمہاری اس سرزمین پر (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تمہارے اس شہر میں بتوں کی عبادت کی جائے تہم وہ تم سے تمہارے معمولی اعمال کے حوالے سے راضی ہوجائے گا، تو تم معمولی گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنا، کیونکہ یہ ہلاکت کا شکار کردیتے ہیں۔ کیا میں تمہیں اس کی مثال دوں؟ اس کی مثال یوں ہے جیسے کچھ سوار کسی بے آب و گیاہ زمین پر پڑاؤ کرتے ہیں وہاں کوئی لکڑی نہیں ہے، وہ لوگ بکھر جاتے ہیں، تو ایک شخص عود لے کر آتا ہے ایک ہڈی لے کر آتا ہے ایک مینگنی لے کر آتا ہے، یہاں تک کہ وہ لوگ جو چاہتے ہیں اسے جمع کرلیتے ہیں، تو گناہ بھی اسی طرح ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الحاكم فى "مستدركه"، برقم: 2234، والبيهقي فى "سننه الكبير"، برقم: 20819، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 3895، والطيالسي فى "مسنده"، برقم: 400، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:، برقم: 5122، وابن أبى شيبة فى "مصنفه"، برقم: 35670، والطبراني فى "الكبير"، برقم: 10500، والطبراني فى "الأوسط"، برقم: 2529»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:98  
98- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: شیطان اس بات سے مایوس ہوگیا ہے کہ تمہاری اس سرزمین پر (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تمہارے اس شہر میں بتوں کی عبادت کی جائے تہم وہ تم سے تمہارے معمولی اعمال کے حوالے سے راضی ہوجائے گا، تو تم معمولی گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنا، کیونکہ یہ ہلاکت کا شکار کردیتے ہیں۔ کیا میں تمہیں اس کی مثال دوں؟ اس کی مثال یوں ہے جیسے کچھ سوار کسی بے آب و گیاہ زمین پر پڑاؤ کرتے ہیں وہاں کوئی لکڑی نہیں ہے، وہ لوگ بکھر جاتے ہیں، تو ایک شخص عود لے کر آتا ہے ایک ہڈی لے کر آتا ہے ایک مینگنی لے کر آتا ہے،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:98]
فائدہ:
اس حدیث میں ارض حجاز کی فضیلت بیان کی گئی ہے، کہ اس میں اسلام کے نفاذ کے بعد بتوں کی کبھی دوبارہ پوجا نہیں کی جائے گی۔ یہ بات برحق ثابت ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے ارض حجاز بتوں سے لبریز تھی لیکن ایک وہ بھی وقت آیا کہ بتوں کے نام ونشان بھی ختم کر دیے گئے، اور قیامت تک بت کا وجود وہاں پر نہیں ہوگا، والحمد للہ۔ اس میں اسلام کی حقانیت کا ثبوت بالکل واضح موجود ہے۔ مومنوں کو چھوٹے گناہوں سے بھی اس طرح بچنا چاہیے، جس طرح بڑے گناہوں سے بچا جاتا ہے صغیرہ گناہ بھی بعض اوقات ہلاکت کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔ اہل علم کو چاہیے کہ عوام کو اہم بات مثال سے سمجھائیں۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ جو شخص صغیرہ گناہوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ وہ کبیرہ گناہ میں بھی واقع ہو جاتا ہے۔ صغیرہ گناہوں پر اسرار انسان کو فاسق بنا دیتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 99